ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
( ہ ) اور اگر فی المال کمال نہ بھی ہو جیسا بعض اوقات ظاہری اسباب سے اس کا گمان غالب ہوتا ہے فی الحال ہی اس شخص میں کوئی کمال ایسا ہو جو مجھ سے مخفی ہو اور دوسروں پر ظاہر ہو یا سب ہی مخفی ہو اور حق تعالیٰ کو معلوم ہو جس کے اعتبار سے اس کے اوصاف کا مجموعہ میرے اوصاف کے مجموعہ سے اکمل ہو - ( س ) اگر کسی کے کمال کا بھی احتمال قریب ذہن میں نہ آوے تو اس احتمال کو ذہن میں حاضر کرے کہ شاید یہ علم الہیٰ میں مقبول ہو اور میں غیر مقبول ہو اور میں غیر مقبول ہو یا اگر میں بھی مقبول ہوں تو یہ مجھ سے زیادہ مقبول ہو تو مجھ کو کیا حق ہے کہ اس کو حقیر سمجھوں - ( و ) اور اگر بالفرض سب امور میں یہ مجھ سے کم ہی ہے تو ناقص کا کامل پر حق ہوتا ہے جیسا کہ مریض کا صیحح پر - ضعیف کا قوی پر - فقیر کا غنی پر - تو مجھ کو چاہئے اس پر شفقت وترحم کروں اس کی تلمیل میں کوشش کروں اور اگر کسی کا قدرت نہ ہو یا ہمت نہ ہو یا فرصت نہ ہو دعائے تکمیل ہی سہی - اور اس خیال کے بعد تکمیل میں سعی شروع کردے تو اس تدبیر سے اس کے ساتھ تعلق شفقت پیدا ہو جاوے گا اور طبعی خاصہ ہے کہ جس کی تکمیل اور تربیت میں سعی کرتا ہے اس سے محبت ہوجاتی ہے اور محبت کے بعد تحقیر نہیں ہوتی - ( ز ) یہ بھی نہ ہوتو اس کے ساتھ لطف و اخلاق کے ساتے کبھی کبھی بات چیت کر لیا کرے اس کا مزاج پوچھ لیا کرے - اس سے جانبین سے تعلق ہوجاتا ہے اور ایسے تعلق کے بعد تحقیر معدوم ہوجاتی ہے البتہ اگر وہ شخص ایسا ہے کہ شرعا اس بغض رکھنا مامور بہ ہے تو تدابیر مزکورہ میں سے بعض کا استعمال اس سے کے سبب نہ کیا جاوے گا مگر بعض کا پھر بھی بغض کے ساتھ اجتماع ہوسکتا ہے ان بعض کو استعمال کرے - یہ سب کام تو تکبر کے متعلق تھا اور عجب میں صرف ایک قید کم ہے - باقی سب اجزاء وہی ہیں یعنی اس میں دوسروں کو چھوٹا سمجھنا نہیں صرف اپنے کو بڑا سمجھنا اس میں بھی حقیقت اور صورت ویسے ہی درجے میں اور وہی احکام ہیں اور معالجات مذکورہ میں سے جن میں سے دوسرے کا تعلق نہیں وہ سب معالجات اس میں بھی ہیں - اور جب جاہ کا حاصل یہ کہ اپنے کو اپنے دل میں بڑا سمجھتا ہے اس کی بھی کوشش کرتا