ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
منع ہے - پھر سود خواری اور غلہ کی ناجائز صورتیں بیع کی لکھ کہ وہ سب نان وحلوا کے مثل سب کھاپی جاتے ہیں - پیر جی اپنے نذرانے لے جاتے ہیں اور مولویوں نے اور بھی لٹیا ممنجد بار میں ڈبودی حرام بھی کرتے جاتے ہیں اور کھاتے بھی جاتے ہیں - یہ بھی لکھا کہ قبل اس کے ایک قطعہ خط آنجناب کی خدمت میں ارسال بغرض استفسار فرمایا تھا آپ نے اس کا جواب یہ لکھ دیا کہ تین سوالوں سے زیادہ نہ بھیجو اتنی باتوں کا جواب کیونکر دیا جاوے سو مولوی صاحب سوال تو ایک ہی تھا اس کی صورتیں جدا جدا تھیں - تھوڑی سی عبادت میں آپ جواب دے سکتے تھے - اب میں وہ سوال مکرر روانہ کرتا ہوں - سوچ کر غور کر کے جواب تحریر فرمایئے گا یہ بھی لکھا تھا کہ مضمون ختم نہیں ہوتا نا چار ختم کر کے ملتمس ہوں کہ ان شبہات کو آپ رفع کر دیجئے اگر آپ نہ کریں تو اور کس سے یہ شبہات رفع ہوسکتے ہیں - اور یہ پتہ کن حضرات سے آپ نے لکھوایا تھا پتہ بھیی پورا نہ لکھا - میں نے یہ پورا پتہ لکھ دیا تھا - افسوس پڑھے لکھوں میں یہ لا پراوئی اور بد خلقی - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی اخلاق تعلیم کر گئے تھے - اب میں ان کے سو سوال بناؤں اور تین مسئلے سے زیادہ نہ بھیجوں تو پچاس آنے کے تین ٹکٹ لفافوں میں خرچ کروں جب جواب آئے - اب اللہ واسطے ان اپنی گستاخیوں کی معافی چاہتا ہوں میں تو آپ معتقد ہوں مخالف نہیں مگر وہ راز کار باتیں قلم سے نکل گئیں - ملامت کناں دوستدار تواند ستایش سرایاں نہ یار تواند جواب : - طالب ہو کر جس سے طلب کرنا ہو اس پر اتنا غصہ کرنا علامت عدم طلب کی ہے کیا امید واروں کا اہلکاروں کے ناز اٹھاتے نہیں دیکھا - مریضوں کو اطباۓ کے ناز اٹھاتے نہیں دیکھا - اگر وہ زیادتی بھی کریں تو جھیلتے ہیں نہ یہ کہ ان کو قواعد بتلانے اور نصیحت کرنے بیٹھ جائیں - اور بتلاتا بھی بے قاعدہ مثلا آپ نے جو بہت سے سوالوں کو ایک سوال قرار دیا دو حال سے خالی نہیں یا تو انکا جواب آپ کو معلوم ہے اگر معلوم ہے تو پھر پوچھنا بیکار اور اگر معلوم نہیں تو کیسے خبر ہوگئی کہ ان سب کا ایک ہی جواب ہے ممکن ہے کہ ہی ایک کا جواب جدا ہو پھر اگر سب کا ایک ہی جواب ہوسکتا تھا تو اسی طرح سب کا ایک ہی سوال ہوسکتا تھا پھر خواہ مخواہ اتنا طول دیا - پھر طرز سوال سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپ جوابوں سے بے خبر