ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
|
تھے پھر ابھرنا شروع ہوتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ ابھرتے ابھرتے غالب ہوجاتے ہیں بکلہ اپنی اصلی فطرت پر آجاتے ہیں - اب غصہ کے وقت لہجہ بھی سخت ہوجاتا ہے الفاظ بھی سخت نکلنے لگتے ہیں - پہلے تو کوئی جوتی بھی مار لیتا تھا تب بھی چونکہ مجاہدہ کر رہے تھے غصہ بالکل نہ آتا تھا - پہلے نہ غم کی باتوں سے غم ہوتا تھا نہ خوشی کی باتوں سے خوشی ہوتی تھی اب غم بھی ہوتا ہے خوشی بھی ہوتی ہے اور یہاں سالک یہ سمجھتا ہے کہ مردود ہوگیا - میری ساری محنت برباد ہوگئی ( حضرت حنت برباد نہیں گئی بلکہ تبدیل اول کی عمر ختم ہوگئی - ان دوسری تبدیل شروع ہوئی تنزل نہیں ہوا بلکہ ترقی ہوئی ہے - غم کی بات نہیں بلکہ خوشی کی بات ہے پہلی تبدیل ذات کی تبدیلی تھی اب صفات کی تبدیلی ہے - وہاں تو غصہ کے بجائے حلم پیدا ہوگیا تھا اور یہاں غصہ کا وجود تو ہے لیکن اس میں اثر وہ ہے جو حلم میں تھا طمع طمع ہی رہی مگر اس میں وہ اثر ہے جو سخاوت واستغناء میں ہوتا چنانچہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عجیب وغریب تحقیق ہے کہ رذائل نفس کا ازالہ نہ کرے بلکہ امالہ کردے - بخل رہے بخل ہی مگر اس کا بخل بدل دیا جاوے - بخل کو کھو کر سخاوت نہ پیدا کی جاوے - اسی طرح سمجھو کہ غصہ بھی بڑے کام کی چیز ہے اگر غصہ ہی میں جان دینا اور جان لینا آسان ہوسکتا ہے - اسی طرح اگر بخل نہ ہوتا تو رنڈیوں ؛ بھڑ دوں ' بدمعاشوں میں خوب مال لٹاتا یہاں تک کہ مستحقین کی بھی نوبت نہ آتی - اب مستحقین ہی کو چھانٹ چھانٹ کر دیتے ہیں - یہ بخل ہی کی تو برکت ہے - غیر مستحقین کو نہ دیتا لیکن بخل جو ہے سخاوت کی ماں ہے سخاوت خود محتاج ہے اس بخل کی - حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر ہم کو پہلے سے یہ خبر ہوتی کہ تصوف میں اخیر میں کیا چیز حاصل ہوتی ہے تومیاں ہم تو کچھ بھی نہ کرتے مدتوں کے بعد معلوم ہوا کہ جس کے لئے اتنے مجاہدے اور ریاضتیں کئے تھے وہ ذرا اسی بات ہے حضرت نے تو اپنی عالی ظرفی کی وجہ سے اس ذر اسی بات کو نہیں بتلایا - میں اپنی کم ظرفی سے بتلاتا ہوں کہ وہ ذرا اسی چیز ہے کیا جس کو حاصل کرنے کے لئے اتنی محنتیں کرنی پڑتی ہیںوہ یہی ہے جس کو میں نے تبدیل ثانی کے عنوان سے بیان کیا ہے کیونکہ یہی ہے پیدا کرنے والی