نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مرتب کی جانب سے واقعات وحکایات کے لکھنے اور بیان کرنے کا دستور قدیم زمانے سے رائج ہے، ہر زمانے اور ہردور میں مشاہیر کے واقعات اور ان کی اولو العزمیوں کے قصے بعد والوں کی قوت عمل کو بیدار کرنے اور ان کے تخیل کو پرِ پرواز دینے کے لئے بیان کئے گئے ہیں،قرآن کریم میں بھی بہت سے صاحب عزیمت لوگوں کے واقعات بعد والوںکی قوت عمل کو تحریک دینے کے لئے خداوند قدوس نے بیان کئے ہیں،اور احادیث کا بھی ایک معتد بہ حصہ واقعات وحکایات پر مشتمل ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ عملی میدان میں انسان کو اسوہ اور آئیڈیل کی ضرورت پڑتی ہے،عمومی تجربہ یہی ہے کہ انسان کی قوت کار اسی وقت برسرکار ہوتی ہے جب اس کے سامنے میدان عمل میں کسی فرد کا عملی نمونہ موجود ہو،پچھلوں کو دیکھ کر ہی بعد کے لوگ خودکو اس رنگ میں رنگنے کی کوشش کرتے ہیں،انسان کی اسی فطرت کی وجہ سے اللہ نے دنیا کو نبی کریم ﷺکا اسوہ عطا فرمایا ،’’ لقد کان فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ‘‘۔(تمہارے لئے اللہ کے رسول بہترین آئیڈیل ہیں)پھر آپ کے نقش قدم کو آپ کے اصحاب نے اختیار کیا تو وہ بھی نمونہ بن گئے،اسی طرح قرناً بعد قرن آپ کا اسوہ ایک سے دوسرے تک منتقل ہوتا رہا ،اور جس نے بھی پیروی کرنے کی کوشش کی وہ بعد والوں کے آئیڈیل بنتا چلا گیا۔ اس کتاب میں آپﷺ،صحابہ کرام اور بزرگان پیشیں کے کچھ سچے پیروکاروں کے واقعات وحکایات بیان کی گئی ہیں،ان واقعات کے کردار بہت پرانے نہیں بلکہ زمانہ قریب کے لوگ ہیں،ان واقعات کے درج کرنے کا مقصد حظ نفس نہیں بلکہ احتساب نفس ہے کہ ہم غور کریں