نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
تعالی تم کو آخرت میں دے گا،اور فرمایا کہ اللہ تعالی سب مسلمانوں کو یہی توفیق نیک عطا کرے‘‘، اور لاہوری کے لئے آپ نے دعا کی۔(سیرت سید احمد شہید۔ج۲۔ص۱۵۷)عفو وحلم: پیرداد خان باشندہ لوہانی پور کی گائے حضرت سید احمد شہید کے خربوزے کے کھیت میں چلی گئی،اور بہت نقصان کیا،چوکیداروں نے اس گائے کو دوڑا کر پیر داد خان کے گھر پہونچا دیا، گائے دوڑنے کی وجہ سے بہت سست ہوگئی،پیر داد خان نے بہت غصہ کیا اور آپ کے پاس آکر بیٹھ گئے،چند شرفاء وہاں موجود تھے ،اس وقت ایک بہت خوش رنگ اور عمدہ ںخربوزہ ،جو فصل کا پہلا پھل تھا اور تین آم جو موسم کے ابتدائی پھل تھے،رکھے ہوئے تھے،آپ نے بڑی مہربانی اور شفقت کے ساتھ ان میں سے ایک آم میاں شیخ امان اللہ رائے بریلی کو،جو ایک بزرگ آدمی تھے، عطافرمایا،اور دوسرا آم دوسرے صاحب کو دیا،اور خربوزہ پیرداد خان کو عنایت فرمایا،ان دونوں بزرگوں نے تو تبرکاً وہ پھل لے لئے،لیکن پیر داد خان نے وہ خربوزہ وہیں آپ کے سامنے ڈال دیا اور کہا کہ میں نہیں لیتا،میاں شیخ امان اللہ کہنے لگے کہ یہ حضرت کا عطیہ ہے اور تمہار ے لئے موجب برکت ہے،اس کو واپس نہیں کرنا چاہئے،وہ زیادہ غصے میں آکر کہنے لگے کہ ہمارے لئے موجب برکت نہیں ہے،موجب حرکت ہے،اور برا بھلا کہنا شروع کردیا،اور بے ادبی وگستاخی میں حد سے بڑھ گئے،آپ نے بڑی عاجزی اور انکساری سے معذرت کی اورفرمایا کہ میں فصل رکھانے والوں کو تنبیہ کروںگا،انہوں نے بہت برا کیا کہ تمہارے جانور کو تکلیف دی،اگر وہ جانور مرجاتا تو اس کے عوض میں اس سے اچھا جانور دیتے،اتنا رنج نہ کرو،سید عبدالرحمان جو اس قصے کے راوی ہیں،فرمایا کہ میں ایک کام سے بازار گیا ہواتھا،واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ غلام رسول خان جو آپ کے گھوڑوں کی دیکھ بھال پر مقرر تھے،اور ذی عزت آدمی تھے،غصے کے مارے رورہے ہیں،میں نے پوچھا خان صاحب خیریت ہے؟انہوں نے کہا:عجیب قصہ ہے،اس بدتمیز آدمی نے حضرت کی شان میں گستاخی کی اور غیر مہذب الفاظ زبان سے نکالے،اور حد سے بڑھ گیا،میں نے چاہا کہ اس کو ڈانٹ دوں،اور اس کو بدتمیزی سے باز رکھوں،حضرت تو انتہا درجے کے بردبار ہیں،انہوں نے مجھے ڈانٹ دیا اور فرمایا کہ یہاں سے چلے جائو،میں آپ کے حکم کی تعمیل میں باہر آگیا،میاں