نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
یہ ایک آیت کا فقرہ ہے جس میں اصحاب کہف کی تعداد بتائی گئی ہے ، حاصل یہ کہ ’’ وہ سات ہیں آٹھواں ان کا کتا ہے ‘‘ اس طرح جامی صاحب نے ایک لطیف اشارے میںا ولاد ذکورو اناث کی تفصیل بیان کردی۔جامی صاحب کی مزاج شناسی: جامی صاحب فرماتے تھے کہ ایک سرکاری ملازم جوریٹائر ہوچکے تھے حضرت کے یہاں عرصہ تک مقیم رہے، ذاکر وشاغل تھے ایک مرتبہ گھرجانے کیلئے انھوںنے حضرت سے درخواست کی اوراس کے لئے ایک تحریر پیش کی،حضرت نے اسے دیکھا توپاس میں ایک صاحب علم موجودتھے حضرت نے وہ تحریر انھیں دیتے ہوئے فرمایاکہ انھیں سمجھائیے، وہ بیچارے حضرت کامطلب نہ سمجھ سکے کچھ غیر متعلق باتیں سمجھانے لگے ،حضرت نے جامی صاحب کو بلوایا اورتحریر ان کے حوالہ کرکے فرمایا کہ انھیں سمجھائیے، جامی صاحب نے وہ تحریر دیکھی تو اس میں لمبے چوڑے دلائل سے گھرجانے کی ضرورت بیان کی گئی تھی، جامی صاحب نے فرمایاکہ ارے صاحب! یہ آپ نے کیاکیا؟یہاں کوئی سرکاری ملازمت ہے کہ اتنی وجوہات بیان کرنے کی ضرورت ہو!آپ تو مختصر لفظوںمیںحضرت سے گھرجانے کی اجازت لیجئے، ایسی لمبی چوڑی درخواست شیخ کے حق میں بے ادبی کی بات ہے، حضرت اقدس کھل اٹھے اورفرمایاکہ ہاں میں یہی چاہتاتھا،اس قسم کے واقعات بہت ہیں کتنے ہی بگڑے معاملات جامی صاحب کے حسن وساطت سے بن جاتے تھے۔دولت خانہ اور غریب خانہ: مولانا جامی صاحب تحریر فرماتے ہیں: ’’ہمارے حضرت (مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نوراللہ مرقدہ) کے ایک خادم ہیں شبلی موذن ، مئو کے رہنے والے ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں ایک مرتبہ فتح پور حاضر ہو ا، ان ہی دنوں صوفی عبد الرب صاحب (اناؤ کے رہنے والے بزرگ اور نہایت قادر الکلام وپُرگو شاعر ) بھی آئے ہوئے تھے ، میری ان کی شناسائی نہ تھی ، وہ نل پر پانی لینے آئے،میں نے ان کے ہاتھ سے لوٹا لے کر پانی بھر کر ان کو دے دیا ، فرمایا :جزاکم اﷲ۔میں نے ان سے پوچھ لیا کہ جناب کا دولت خانہ کہاں ہے؟ فرمایا کہ میں اناؤ سے حاضر ہوا ہوں ، اس کے بعد میںنے کہا کہ اب یہی