نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ طالب علمی کے زمانہ میں مَیں ان کی خدمت میں حاضر ہوا، کیوں کہ اس وقت وہ مہتمم مدرسہ بھی تھے، اسی وقت ایک ڈپٹی صاحب بھی حضرت حاجی صاحب سے ملنے کے لئے آئے تھے، حاجی صاحب اپنی جگہ سے اٹھ چکے تھے، اس لئے کھڑے ہی کھڑے ان سے معمولی گفتگو کرکے رخصت کردیا، پھر میں گیا، لوٹ کر اپنی جگہ بیٹھنے لگے، میں نے عرض کیا اس کی حاجت نہیں ہے، میں ویسے ہی عرض کرلوں گا، فرمایا کہ تم اپنے آپ کو ڈپٹی صاحب پر قیاس کرتے ہو؟ کہاں وہ دنیا دار اورکہاں تم نائب رسول؟ حاجی محمد عابد صاحب کے زمانہ اہتمام میں ایک طالب علم کسی انتظام میں آپ سے خفا ہوگیا، اورمقابلہ میں برا بھلا کہا، حضرت حاجی صاحب خاموش ہوگئے، دوسرے وقت اس مسجد میں جہاں وہ طالب علم رہتا تھا، خودتشریف لے گئے، اوران طالب علم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر بیٹھے، اور فرمایا کہ مولانا معاف کیجئے، آپ نائب رسول ہیں، آپ کو ناراض رکھنا مجھے گوارہ نہیں۔ حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ مہتمم اورایک ادنیٰ طالب علم کے سامنے ان کا یہ حال! اب امید نہیں کہ ایسے لوگ پیدا ہوں، روزبروز تغیر ہوتا جاتا ہے، سچ ہے: حریفاں بعد ما خوردند ورفتند تہی خم خانہا کردند ورفتند (ارواح ثلاثہ۔ص۲۸۷)مہمان کی خدمت: مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا کہ میرے ایک دوست مولانا مغیث الدین صاحب ضلع بجنور کے باشندے، جو دارالعلوم دیوبند میں اکثر اسباق میں میرے ساتھ رہے تھے، مگر درمیان میں کچھ عرصہ کے لئے دارالعلوم چھوڑ کر مدرسہ معینیہ اجمیر شریف میں مولانا معین الدین صاحب اجمیری سے معقولات، منطق، فلسفہ پڑھنے کے لئے چلے گئے، کیوں کہ معقولات میں اس مدرسہ کی اورمولانا معین الدین صاحب کی بڑی شہرت تھی، ان کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ مولانا معین الدین صاحب کا ارادہ ہوا کہ ذرا علماء دیوبند سے ملاقات کرکے دیکھیں، کہ وہ کس پائے کے عالم ہیں؟ اورکس انداز کے لوگ ہیں؟ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس اس وقت حضرت شیخ الہند تھے، ان کا نام نامی سنے ہوئے تھے، ان کی ملاقات کے لئے دیوبند کا سفر کیا، یہ وہ زمانہ تھا جس میں اکابر کے