نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ماخوذ ۔از’’حکایت ہستی‘‘حضرت مولانا اعجاز احمد اعظمی صاحب کے واقعات علم کا چور: میری بڑی والدہ کہتی تھیں کہ تم اندھیری رات میں پیداہوئے تو عورتوں نے کہنا شروع کیا کہ یہ چورہوگا ،چوروں کی رات میں پیداہواہے ۔سناہے کہ ۲۹؍ ویں رات میں چور چوری کرنے نکلتا ہے، اگراس رات میں وہ کامیاب ہوگیا تو پورا مہینہ اس کے حق میں ’’بخیر‘‘ ہوتا ہے۔ بڑی والدہ کو یہ سن کر صدمہ ہوا،انھوں نے اس کا تذکرہ بڑے والد صاحب سے کیا، وہ ایک ذاکر و شاغل بزرگ تھے ۔ انھوں نے بے ساختہ فرمایا کہ ٹھیک ہے وہ چورہوگا ، لیکن کسی چیز کا ؟ علم کا! علم بھی رات کے سناٹے اورتنہائی میں حاصل ہوتاہے ۔اللہ نے چاہاتو عالم ہوگا ۔یہ بات بچپن ہی میں بڑے والد صاحب مرحوم نے بھی اور بڑی والدہ نے بھی متعدد بار مجھے سنائی۔اس وقت اس کا ذکر ہوتاجب میرے پڑھنے کی دھن کی کبھی شکایت ہوتی۔استغراقِ تام: درجہ چار میں ماسٹر صاحب نے دوحساب پڑھائے، ایک کا نام ذواضعاف اقل تھا، اوردوسرے کا نام عاد اعظم تھا۔اب صرف نام یاد ہے، اس کا طریقہ وغیرہ کچھ یاد نہیں ہے۔ طریقہ ٔ حساب ذرامشکل تھا بڑی دیر میں اس کے قواعد وکلیات سمجھ میں آئے لیکن جب سمجھ میںآگئے تو بہت لذیذ معلوم ہوئے ،جمعرات کا دن تھا ماسٹر صاحب نے صبح کے وقت جمعرات اورجمعہ کی چھٹی کا حوالہ دے کر دونوں کے کئی کئی سوالات لکھوائے کہ سنیچر کو حل کرکے لے آنا،اس دن اتفاق سے میرے کسی رشتہ دار کے یہاں کوئی تقریب تھی مجھے تقریبات سے بہت وحشت تھی جب تک مجھے زبردستی نہ لے جایاجاتا میں کسی تقریب میں نہ جاتا ،میرے گھر کے سب لوگ اس تقریب میں چلے