نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
حیرت تھی کہ حضرت کو کیونکر علم ہوا ۔ (بروایت مرشدی مدظلہ تجلیات ص ۳۸)نظر کی تاثیر: مولوی محمد ابراہیم صاحب ساکن ہالیجی شریف بیان کرتے ہیں کہ حضرت والا کی وفات کے بعد کی بات ہے، اس زمانے میں مولوی مظہر الدین صاحب ہالیجی شریف کے مدرسہ میں مدرس تھے۔ میں بھی یہاں تھا۔ ایک دن مسجد کے جنوب کی طرف بیٹھے ہوئے ہاتھ میں کتاب لئے مطالعہ کررہا تھا کہ ایک شخص زمیندار بھاولپور کا ہالیجی شریف میں آیا ہوا تھا، میرے نزدیک آکر بیٹھ گیا، میں نے اس شخص سے کہا کہ تم یہاں کیسے آئے ہو؟ اس نے کہا کہ میں حضرت والا کے عقیدت مندوں اور مریدوں میں سے ہوں۔ اس شخص نے اپنے مرید ہونے کا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ میرے باپ دیندار اور صالح شخص تھے اور میں بھی دیندار ی کی طرف رغبت رکھتا تھا اگر چہ عربی خواں نہ تھا لیکن مطالعۂ کتب کا شوق بہت تھا۔ اکثر کتب تفسیر و حدیث مترجم اردو میرے زیر مطالعہ رہا کرتی تھیں اور علم دین سے بہت واقفیت رکھتا تھا۔ اتفاقاً میرے دل میں تبدیلی ہوئی کہ دہریت کی طرف میں مائل ہو گیا۔ بہت سے شبہات پیدا ہوگئے تاہم دل میں حق کی طلب تھی۔ خیال کرتا تھا کہ کسی ولی اللہ کی خدمت میں جاؤں تاکہ شکوک و شبہات حل ہو جائیں اور وہ راہ راست کی طرف میری رہبری کریں۔ایک دوست جو کہ عالم بھی تھے اوررفیق بھی تھے میں نے ان سے کہاکہ آپ میرے ساتھ ہندوستان چلیں تاکہ وہاں کسی ولی اللہ سے اپنے شبہات حل کروں اور ان سے بیعت کرکے مرید ہو جاؤں۔ ان مولوی صاحب نے کہا کہ ہندوستان کے سفر کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سندھ میں ایک ولی کامل ہیں ۔جو کہ میرے مرشد ہیں آپ کو ان کی خدمت میں لے چلتا ہوں وہ آپ کے شکوک و شبہات کودور کردیں گے اور آپ کو اطمینان قلب حاصل ہو جائے گا۔ مجھے اس پر یقین نہیں آتاتھا کہ سندھ میں ایسا ولی کامل کہاں ہوگا؟ میں نے ان مولوی صاحب سے بہت دفعہ کسی اولیاء اللہ کے لئے کہا، وہ مولوی صاحب ہمیشہ مجھے یہی جواب دیتے تھے کہ آخر ایک بار میرے ساتھ میرے مرشد کے پاس سندھ چلو تاکہ آپ کے شبہات دور ہو