نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’حکایت ہستی‘‘ سے ماخوذ واقعات مرد خدا: میں اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ سہارن پور ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب علیہ الرحمہ کی زیارت وملاقات کی غرض سے گیا ، شیخ سے مصافحہ ہوا، مجلس میں بیٹھنے کی سعادت حاصل ہوئی ، دستر خوان پر شیخ کی مہربانیاں دیکھیں ، جمعہ کی نماز جامع مسجد میں پڑھی وہاں ایک عجیب قصہ دیکھا ، دیکھا کہ ایک نہایت نحیف ولاغر بزرگ کو چند لوگ مل کر تقریباً اٹھاکر یا شاید گھسیٹ کر مگر ادب کے ساتھ لارہے ہیں ، چہرہ نہایت روشن ، سارا جسم جیسے سفید کاغذ کا ہو، میں نے دیکھا ، مجھے بہت ترس آیا کہ اتنے زار ونزار بوڑھے کو لوگ کیوں لارہے ہیں ؟ان پر جمعہ کی نماز فرض ہی کہاں ہے ؟ لیکن میں حیرت میں ڈوب گیا ، جب دیکھا کہ انھیں لوگوں نے منبر کے دائیں جانب کھڑا کردیا ، اور وہ ہاتھ باندھ کر نماز میں مشغول ہوگئے بہت طویل قیام اور رکوع وسجود کے ساتھ انھوں نے چار رکعتیں تقریباً آدھ گھنٹے میں ادا کیں ، وہ آرام سے نماز پڑھ رہے تھے ، نہ کسی سہارے کی ضرورت ، نہ کسی مددگار کی حاجت! میں سوچ رہاتھا کہ صلوٰۃ التسبیح پڑھ رہے ہیں ، جب اس سے فارغ ہوئے ، تودیکھا کہ دو آدمی انھیں سہارا دے کر کھڑا کررہے ہیں ، پھر انھوں نے پورے اطمینان سے چار رکعتیں پڑھیں، پھر خطبہ کی اذان ہوئی ، نماز کے لئے پھر انھیں کھڑا کرنا پڑا ، نماز جمعہ سے فراغت کے بعد پھر اسی شان سے بعد کی سنتیں پڑھیں، نماز سے فراغت کے بعد لوگ انھیں اٹھا پٹھا کر لے گئے ، میں حیرت میں رہا ۔ حضرت مولانا علی میاں ندوی علیہ الرحمہ نے مولانا محمد الیاس صاحب نور اﷲ مرقدہٗ کی سوانح عمری میں اسی طرح کا ان کا حال لکھا ہے ،جس کو میں نے پڑھا تھا کہ بیماری اور ضعف کی وجہ سے وہ از خود کھڑے نہ ہوسکتے تھے ، لیکن جب لوگ انھیں کھڑا کردیتے ، تو وہ پورے اطمینان سے بغیر کسی سہارے کے نماز ادا کرتے ، وہی منظر میں