نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ایک فقیر نے صدا دی،اور ہاتھ پھیلا کر سامنے کھڑا ہوگیا،مولانا نے جیب میں ہاتھ ڈالا تو پیسہ ندارد، معذرت کرکے آگے بڑھ گئے،واپس آئے تو مولانا راشد صاحب سے کہا کہ کچھ کھلے پیسے میری جیب میں ڈال دیا کروتا کہ مانگنے والوں کے سامنے مجھے خجل نہ ہونا پڑے۔ (بروایت مولانا محمد راشد صاحب مدظلہ) ممبئی میں قیام کے دوران ایک دن مجھ سے کہا کہ بیٹے!تیار ہوجائو،ڈاکٹر کے پاس دانت صاف کرانے چلنا ہے،میں جھٹ سے تیار ہوگیا اور جیب میں پیسہ رکھنا بھول گیا،ڈاکٹر کے پاس پہونچے،اس نے دانت صاف کرنے سے پہلے کچھ دوائیاں لکھیں کہ سامنے کے میڈیکل سے لے آئیے،میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا تو پیسہ ندارد،والد صاحب سے کہا،انہوں نے اپنی جیب ٹٹولی،تو اس میں بھی کچھ نہیں،مجھ سے کہا کہ تم کو معلوم ہے کہ میری جیب ہمیشہ خالی رہتی ہے، تم کو تو پیسہ لے کر آنا چاہئے تھا،میں نے معذرت کی کہ بھول گیا،ڈاکٹر ہماری بات سن رہا تھا،اس نے کہا کوئی بات نہیں ،یہ پیسہ لیجئے اور دوا لے کر آئیے۔گھر واپس آنے کے بعد سب سے پہلے ڈاکٹر کے پیسے واپس کرائے۔(از مرتب)دلداری: مدرسہ شیخ الاسلام میں ایک مرتبہ تقسیم اسباق کے وقت ایک استاذ نے درس نظامی کی ایک مشکل ترین کتاب پڑھانے کی خواہش ظاہر کی،اور اس کے لینے پر اصرار کیا،مولانا کو ان کی علمی لیاقت کا خوب اندازہ تھا،وہ جانتے تھے کہ یہ کتاب ان کے بس کا روگ نہیں ہے،مگر ان کے اصرار کی وجہ سے بادل ناخواستہ انہیں دے دی،مہینے دو مہینے کے بعد جب انہیں خوب اچھی طرح احساس ہوگیا کہ یہ میرے بس کی نہیں ہے،تو مولانا کی خدمت میں جاکر اپنی بے بسی ظاہر کی اور اس کو اپنے پاس ہٹانے کے لئے کہا۔ اب یہ موقع تھا کہ مولانا ان کے اس وقت کے بے جا اصرار پر ڈانٹتے یا ان کو شرمندہ کرتے ،مگر مولانا نے کچھ نہیں کہا،بہت ہی خندہ پیشانی کے ساتھ کہا کہ بہتر ہے،آپ کا یہ اقدام لائق تحسین ہے،یہ آپ کے خلوص کی دلیل ہے کہ آپ نے اپنے بارے میں نہیں بلکہ لڑکوں کے بارے میں سوچا اور کتاب واپس کرنے آگئے۔