نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
یہ بات سن کر خود وہ صاحب بہت متأثر ہوئے،ان کا گمان تھا کہ میں نے اصرار کرکے یہ کتاب لی ہے،اب نہیں پڑھا پارہا ہوں تو مولانا اس پر خفا ہوں گے اور شرمندہ کریں گے مگر وہاں تو رنگ ہی دوسرا تھا۔(بروایت مولانا عبدالقادر صاحب کشی نگری)فتنوں سے احتراز: والد صاحب نے جب شیخو پور چھوڑنے کا پختہ ارادہ کرلیا توممبئی سے شیخو پور جانے کے بجائے بھیرہ آئے،اس سفر میں صرف میں ہی ساتھ میں تھا،ممبئی سے دیوبند،دیوبند سے دلی،اور پھر دلی سے بھیرہ آئے۔ دہلی میں والد صاحب تھے تو ایک صاحب ثروت بااختیار آدمی جو اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں،ان کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے آکر والد صاحب سے کہا کہ آپ بھیرہ جانے کے بجائے سیدھا شیخو پور جائیے،وہاں آپ کی پچیس سال کی محنت لگی ہوئی ہے،اور سب جانتے ہیں کہ وہ پودا آپ کا سینچا ہوا ہے،اس پر سب زیادہ آپ کا حق ہے،آپ وہاں جائیے اور وہیں بیٹھئے،اگر کسی نے کچھ کہا تو ہم لوگ ہیں،حکومت کے زور سے وہ مدرسہ آپ کو دلوا دیں گے، جو بھی خرچ کرنا ہوگا یا طاقت لگانی ہوگی وہ ہم لوگ کریں گے آپ اطمینان سے وہاں جائیے۔ والد صاحب خاموش رہے،جب دو تین مرتبہ انہوں نے یہی بات کہی تو بولے کہ یہ سب کرنا تو آپ لوگوں کے لئے آسان ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ پولیس کی طاقت اور حکومت کا زور لگانے سے اچھا خاصا فتنہ ہوگا،یہ سارا فتنہ میری طرف لوگ منسوب کریں گے،میں نہیںچاہتا ہوں کہ میری طرف کسی طرح کا کوئی فتنہ منسوب ہو،وہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں نہ رہوں تو ٹھیک ہے، میں خاموشی کے ساتھ وہاں سے اٹھ گیا،اب کہیں دوسراچمن آباد کروں گا،انہوں نے میرے خلاف فتنہ کیا تو میں ان کے خلاف فتنہ کرنے نہیں جائوں گا۔(از مرتب)دین کا جذبہ: شیخو پور جب آپ نے چھوڑنے کا عزم کرلیا اور یہ بات لوگوں کو بھی معلوم ہوگئی تو ایک دن ایک بڑے مولانا صاحب نے والد صاحب کو فون کیا اور کہا کہ آپ شیخو پور چھوڑنے کے بعد کسی دوسرے مدرسہ میں مت جائیے گا بلکہ اپنا ایک مدرسہ قائم کیجئے،آپ کا اپنا مدرسہ ہوگا تو اس