نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’کھوئے ہوئوں کی جستجو‘‘ سے متفرق واقعات(۱) تحمل وبردباری: حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب کاصبح کو گھر کے اندر سے تشریف لانے کا ایک خاص وقت متعین تھا ، ہم لوگ اور ہماری طرح کئی لوگ اس وقت سے ذرا پہلے مکان کے باہر وسیع صحن میںحاضر تھے ، تھوڑی دیر میں حضرت باہر نکلے ، آتے ہی پورے صحن میں ایک طائرانہ نگاہ ڈالی ، ایک طرف ذرا فاصلہ پر ایک شخص بظاہر نہایت معمولی حیثیت کا ، بوسیدہ کپڑے پہنے ہوئے الگ تھلگ بنچ پر بیٹھا ہواتھا ۔ حضرت سیدھے اس کی طرف بڑھے ، وہ دیکھتے ہی کھڑا ہوگیا ۔ ہم نے دور سے دیکھا کہ حضرت بعد سلام ومصافحہ کے اس سے کچھ باتیں کرتے ہوئے نشست گاہ کی طرف تشریف لارہے ہیں ، دروازے کے قریب پہونچ کر اس سے پوچھا کہ کوئی کام ہے ؟ اس نے نفی میں جواب دیا ۔ مقصد صرف زیارت وملاقات بتایا ، حضرت کمرے میں داخل ہوئے تو پھر اس سے پوچھا ، اس نے اب بھی وہی جواب دیا ، پھر آپ اپنی جگہ بیٹھ گئے ، اور کچھ علمی باتیں کرنے لگے ۔ قدرے وقفہ کے بعد پھر اس سے دریافت کیا کہ کوئی کام ہے ؟ اس نے پھر نفی میں جواب دیا ۔ آپ نے فرمایا بہت اچھا ملاقات ہوگئی ، اب رخصت ! یہ کہہ کر آپ نے مصافحہ کیلئے ہاتھ بڑھایا ۔ اب اس نے کہا کہ ایک تعویذ چاہئے ، آپ نے فرمایا ، بھائی میں نے کتنی بار آپ سے پوچھا ، مگر آپ نے کچھ نہیں کہا ، پھر میری طرف مخاطب ہوئے کہ کیا کریں ، یہ حال ہے ، لیکن اسے برداشت کرنا ہے، پھر اسے تعویذ عنایت فرمایا ۔بلا تردد مدد: بعد عصر کی ایک شخص میلے کچیلے کپڑے پہنے ، بے ہنگم صورت آیا ، اور سلام کرکے حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب سے لگ کر بیٹھ گیا ، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ مسافر ہے اور سائل ،