نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کہ حضرت جب کا نپور محلہ ٹپکا پور میں پڑھتے تھے توایک دفعہ مدرسہ کے طلبہ کی دعوت ہوئی سب کے ہمراہ حضرت بھی دعوت میں چلے گئے مگر جیسے ہی پہلا لقمہ منھ میں ڈالا کہ طبیعت مالش کرنے لگی اور ایسا معلوم ہوتاتھاکہ قے ہوجائے گی ،کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا اور کسی طرح وہاں سے واپس آئے اس کے بعد سے پھر اس قسم کی کسی دعوت میں کہیں بھی تشریف نہیں لے گئے وہ دعوت کسی میت کے ایصال ثواب کے سلسلہ کی تھی۔حیرت انگیز واقعہ: ایک حیرت انگیز واقعہ سنئے۔راوی مولانا حکیم بشیر الدین صاحب کوپاگنج والے ہیں، انھوں نے راقم الحروف سے براہ راست یہ واقعہ نقل کیا ہے ان کا بیان ہے کہ میرا چھوٹا بچہ حفیظ الرحمٰن جب اس کی عمر تقریبا تین بر س کی تھی، جاڑے کا موسم تھا، میں فتح پور خانقاہ میں حاضرتھا یہاں گھر میں کوئی عورت لحاف میں ٹانکے لگارہی تھی اور دوتین بڑی بڑی سوئیاں پاس میں رکھے ہوئی تھیں بچہ کھیلتاہوا قریب آیا اور ایک سوئی منھ میں رکھ کر نگل گیا، اس کی بہن ہائیں ہائیں کرتی رہ گئی ،اتنی دیر میں سوئی حلق کے نیچے اتر گئی گھر میں پریشانی شروع ہوگئی لیکن بچے کو ابھی کسی تکلیف کا احساس نہیں ہوا، فوراً ایک آدمی فتح پور دوڑا گیا، حکیم صاحب شام تک گھر آگئے، ابھی تک بچہ کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی تھی ،رات ہونے کو آئی تو تکلیف کا احساس ہوا ،بچہ ایک پہلو پر اکڑ گیا کسی دوسری جانب حرکت دینے سے بے اختیار انہ چیخ اس کے منھ سے نکل پڑتی تھی، حکیم صاحب کہتے ہیں کہ رات بھر میں اور اس کی والدہ باری باری اسی پہلو پر اسے گود میں لئے رہے ۔طبیعت مضطرب تھی کہ کیاکیاجائے؟تکلیف حد سے بڑھتی جارہی تھی ،حکیم صاحب نے صبح فتح پور حضرت کے پاس بوتل میں پانی دے کر آدمی بھیجا کہ حضرت سے اس پر دم کرالاؤ ،نیز حضرت سے عرض کرو کہ آپریشن کے بغیر معاملہ بنتاہوانظر نہیں آتا پٹنہ یالکھنو ٔ بچہ کو لے کر جانے کا خیال ہے آپریشن سے سوئی نکلوائی جائے گی، حضرت نے پانی پر دم کردیااور فرمایاکہ اسے پلاؤ اور میں دعاکرتاہوں ، بچہ کوکہیں لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکیم صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت کے معمول کے خلاف یہ بات تھی، ظاہری علاج ومعالجے کی ضرورت پر ہمیشہ ترغیب دیتے تھے کبھی روکتے نہ تھے، اب جو روکا ہے تو کوئی خاص بات ہے چنانچہ حکیم صاحب نے اپنا ارادہ بدل دیا دن بھر وہ پانی