نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
میں آگ لگا دیتا ہے، اگر بے ادبی کا اثر اس کی ذات تک محدود ہوتا تو پھر غنیمت تھا، مگر وہ تو نہ جانے کتنے لوگوں کی محرومی وہلاکت کا باعث بنتا ہے، مولانا اس بات کو مثال سے سمجھاتے ہیں، کہ دیکھو: مائدہ ازآسماں در می رسید بے شراء و بیع و بے گفت وشنید درمیان قوم موسیٰ چند کس بے ادب گفتند کو سیر وعدس منقطع شد خوان و ناں از آسماں ماند رنج زرع و بیل و داسماںگستاخ قوم: بنی اسرائیل پر بے محنت ومشقت اوربے دام ودرم من وسلویٰ نازل ہوتا تھا، لیکن چند لوگوں نے بے ادبی اورگستاخی کی، اورلگے فرمائش کرنے، کہ لہسن اورمسور ہمیں چاہئے، اس گستاخی کی سزا یہ ملی کہ من وسلویٰ کا سلسلہ بند ہوگیا، اورپھر کھیتی باڑی کی کوہ کنی باقی رہ گئی، یہ سلسلہ عرصۂ دراز تک بند رہا، دنیا من وسلویٰ کی نعمت سے محروم رہی، عرصۂ دراز کے بعد : باز عیسیٰ چوں شفاعت کرد حق خواں فرستاد و غنیمت بر طبق مائدہ از آسماں شد عاہدہ چونکہ گفت انزل علینا مائدہ باز گستاخاں ادب بگذاشتند چوں گدایاں زلہ ہا برداشتند کرد عیسیٰ لا بہ ایشاں را کہ ایں دائم است وگم نہ گردد اززمیں بدگمانی کردن و حرص آوری کفر باشد پیش خوان مہتری زاں گدا رویان نادیدہ زار آں در رحمت برایشاں شد فرازنبی کی برکت: عیسیٰ علیہ السلام کی دعا وسفارش سے پھر آسمان سے خوان اترنے کی ابتداء ہوئی، لیکن یہاں بھی گستاخ اپنی بے ادبی سے باز نہ آئے، گدا گروں کی طرح ٹکڑے بچا بچا کر رکھنے لگے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی بہت خوشامد کی کہ یہ دستر خوان دائمی ہے، کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے، اس لئے اسے بچا بچا کر نہ رکھو، شاہی دسترخوان پر حرص وطمع اوربدگمانی کرنا سخت بے ادبی ہے، مگر وہ باز نہ آئے، تو ان گدا گروں کی گستاخی کی وجہ سے رحمت کا دروازہ پھر بند ہوگیا۔