نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
نصف صدی پہلے کے پانچ سو روپئے چاندی کے) دے کر داروغہ کے پاس بھیجا ، اوراسے صورت حال کی اطلاع دی، داروغہ نے پوچھا خطبہ کی اذان کتنے بجے ہوتی ہے، جانے والے نے بتا کہ ایک بجے، داروغہ نے کہا جائیے میں دیکھ لوں گا، ادھر اہل بدعت کی فوج لاٹھی بلم اورتلواروں سے مسلح ہوکرآ گئی کہ آج فیصلہ کرنا ہے، ادھر داروغہ ٹھیک ۱۲ بج کر ۵۵ منٹ پر مسجد کا محاصرہ کرچکا تھا، اورجب ایک کا گھنٹہ بجاتو وہ مسجد کے اندر داخل ہوگیا، اس نے مسجد میں دیکھا کہ جابجا ہتھیار رکھے ہوئے ہیں، پوچھا کہ مسجد میں ہتھیاروں کا کیا کام؟ یہ کہہ کر سب ہتھیار ضبط کرلئے، اور اعلان کردیا کہ مولانا نماز پڑھائیں گے، اوراگر کسی نے ان کا بال بیکا کیا تو میں پورے بھوجپور کو پھونک دوں گا، اس اعلان کے سنتے ہی ہر طرف سناٹا چھا گیا، مولانا نے باطمینان نماز پڑھائی۔سازگار حالات: بعد میں عبدالغفور خان صاحب نے آپ سے عرض کیا کہ حضرت! آپ نائب رسول ہیں، اوریہ لوگ آپ کے درپے آزار ہیں، یہاں کسی اورصاحب کو بچوں کی تعلیم کے لئے رکھ دیں، اورآپ میرے گھر پر تشریف رکھیں، وہاں سے ارشاد وہدایت کا فریضہ انجام دیں، ان شاء اللہ آپ پر کوئی آنچ نہ آنے دوں گا، آپ کی حرمت وآبرو کے لئے اگر مجھے ساری دولت وثروت کی قربانی دینی پڑے گی تو بخوشی منظور ہے، اوراگر نوبت آگئی تو میں بھوجپور سے پٹنہ تک آپ کے قدموں تلے روپئے بچھا دوں گا، مگر آپ کی حرمت ضائع نہ ہونے دوں گا۔رشید ثانی: چنانچہ مولانا نے اطمینان سے ارشاد وہدایت کا کام خان صاحب کے گھر رہ کر کرنا شروع کردیا، مولانا کا حلقہ ارادت وسیع ہونے لگا، عبدالغفور خان صاحب کے صاحبزادے عبدالرشید اس وقت انگریزی تعلیم حاصل کرتے تھے، اب انہیں علی گڈھ بیرسٹری کی تعلیم حاصل کرنے جانا تھا، تیاریاں ہورہی تھیں، ایک دن مولانا نے فرمایا، خان صاحب! عبدالرشید کو اللہ کا بیرسٹر بنائیے، خان صاحب مولانا کے عقیدت مند تو تھے ہی، عرض کیا کہ بچہ آپ کا ہے، آپ کو اختیار ہے، جیسا فرمائیں، تعمیل ارشاد ہوگی، مولانا نے سب تیاریاں علی گڈھ کی منسوخ کرادیں، اورسراپائے غرق انگلش کو عربی تعلیم کے ساحل پر کھڑا کردیا، عربی شروع کرادی گئی، پھر انہیں ساتھ