نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
امام ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے واقعات تجارت اور دیانت: مشہور محدث حضرت وکیع بن الجراح بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں امام ابوحنیفہ کے پاس موجود تھا کہ ایک عورت خز(ایک خاص قسم کا کپڑا جس میں تار ریشم کااور بانا دوسری چیز کا استعمال ہوتا ہے)فروخت کرنے کے لئے لے کر آئی،امام صاحب خز کا کاروبار کرتے تھے،اس نے کہا کہ میرا یہ تھان آپ فروخت کریں گے؟امام صاحب نے اس سے دریافت کیا کہ کتنی قیمت میں فروخت کرنے کے لئے کہاگیا ہے؟عورت نے جواب دیا کہ سو درہم میں،امام صاحب کا جواب سننے کے لائق ہے،لانے والا سودے کا دام سو درہم بتارہا ہے،لیکن امام صاحب کی امانت ودیانت ملاحظہ ہو ،چاہئے تو یہ تھا کہ خریدنے والا دام کم کراتا،مگر یہ لوگ تو کسی اور سانچے کے ڈھلے ہوئے تھے،بجائے کم کرانے کے سننے کی بات کی کہ امام صاحب اس عورت سے کہہ رہیں’’ہو خیر من مأۃ درہم‘‘ وہ اس سے بہتر ہے جو سو میں فروخت ہو،فرمایا اور کچھ کہو،اس نے بڑی ہمت کی تو سو بڑھا کر دو سو بتائے،امام صاحب دیکھ رہے تھے کہ کپڑا بیش قیمت ہے اور عورت ناواقفیت کے باعث اس کے دام کم بتارہی ہے،اسے پھر ٹوکا،اور پھر ٹوکا تو وہ چار سو تک پہونچی، امام صاحب نے پھر سمجھایا کہ وہ اس سے بھی بہتر ہے،عورت جھنجھلا گئی،اس نے خیال کیا ہوگا کہ انہیں خریدنا منظورنہیںہے،اس لئے ٹھٹھول کررہے ہیں،چڑھ کر کہنے لگی ’’تہزأ بی؟‘‘کیا آپ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں؟ امام صاحب نے دیکھا کہ یہ نروس ہورہی ہے تو فرمایا کہ جائو کسی آدمی کو بلائو،وہ جاکر کوئی آدمی پکڑ لائی،امام صاحب نے اس سے قیمت لگواکر پانچ سو درہم میں خریدلیا۔ آج کی سوز وزیاں کی دنیا میں جب کہ ہر شخص نناوے کے پھیر میں ہے،اس واقعہ کا یقین کرنا بھی مشکل ہے ،برتنا تو درکنار۔(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ۔ص۵۰)