نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کیوںکہ اس معاملہ میں حتم ویقین کی کوئی شرعی حجت ہوتی نہیں،ہاں،اس بات کا یقین بلکہ عین الیقین ہے کہ حضرت نے جو کارنامہ انجام دیا،وہ تجدیدی ہے،اور آپ سے اللہ تعالی نے ملت کی تجدید واحیا کا عظیم کام لیا ہے،اس لئے’ مجدد ملت‘ کے الفاظ زیادہ محتاط اور قرین صواب ہیں۔ (البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۱۔ص۴۵۰)احترام کی قدر وقیمت: میری یادوں میں ایک واقعہ وہ بھی ہے جو ان کی(حضرت مفتی شفیع صاحب)نیک نیتی مقبولیت عنداللہ اور اپنے طبقہ علما حق کے ساتھ روحانی مخلصانہ ربط وتعلق اورعلمی تقوی وتزکیہ کی ایک کھلی نشانی ہے،واقعہ یہ تھا کہ استاذ مرحوم نے مجھے کراچی دارالعلوم کے لئے بغرض تدریس بلایا تھا، اور خط وکتابت سے معاملہ طے ہونے کے بعد آخری خط تحریر فرمایا تھا کہ آپ فوراً چلے آئیں، کیوںکہ آپ کی وجہ سے ہم نے ایک اور صاحب کو آنے سے منع کردیا ہے،جب کہ ان سے بات طے ہوگئی تھی،چنانچہ میں تعمیل حکم کے لئے تیار ہورہا تھا اور اچانک مرحوم کا تار ملا کہ آپ سردست تشریف نہ لائیں،آپ کے نام مفصل خط روانہ کیاگیا ہے،خیر میں نے وہ تیاری منسوخ کردی لیکن اس ماجرا کا سبب معلوم کرنے کے لئے میں بے تاب تھا،جس کو خود ہی مرحوم نے بعد کی ایک ملاقات میں عیاں فرماکر کہا کہ مولانا!مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ مولانا حسین احمد صاحب مدنی کی توہین کرتے ہیں،اس لئے میں نے آپ کو یہاں آنے سے روک دیا،کیوںکہ میں حضرت مدنی کی توہین برداشت نہیں کرسکتا ہوں۔ در اصل میرے ایک محترم دوست نے مرحوم کو اس اکذوبہ کا یقین دلایا تھا،حالانکہ اپنے اساتذہ اور اکابر میں میری عقیدت حضرت مدنی سے اتنی ہے کہ جب ان کا نام نامی اور اسم گرامی زبان پر آتا ہے یا کان میں پڑتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ میرا ایمان تازہ ہوگیا،اور پورے بدن میں خوشی اور انبساط کی لہر دوڑنے لگتی ہے۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۲۔ص۱۰۱۴)امانت کا اہتمام: بندہ کے حج کے دوران ہمارے خاندان کے ایک بزرگ سید ریاض الحسن صاحب(جو مبارک پور ضلع رحیم یار خاں) میں رہتے ہیں،اور کئی مربع زمین اور باغات کے مالک ہیں،مکہ