نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
آنسو جاری تھے۔ دعا کے بعد سید ابومحمد صاحب آپ سے مصافحہ کرکے اپنے گھوڑے کی طرف چلے ،ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے،انہوں نے بسم اللہ کرکے داہنا پائوں رکاب میں رکھا اور بآواز بلند پکارکرکہا کہ سب بھائیو!اس بات کے گواہ رہنا کہ آج تک ہم گھوڑے پر اپنی شان وشوکت اور خواہش نفس کے لئے سوار ہوتے تھے،اس میں کچھ خدا کے واسطے نہ تھا مگر اس وقت ہم محض اللہ تعالی کی خوشنودی ورضا جوئی کے واسطے بہ نیت جہاد اس گھوڑے پر سوار ہوئے ہیں۔(سیرت سید احمد شہید۔ج۲۔ص۲۵۰)مفارقت رمضان کا رنج : مولوی سید اسماعیل صاحب(فرزند نبیرہ حضرت سید احمد شہید قدس سرہ)بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ عید کی چاند رات کو آدھی رات کے وقت ایک شخص کی دردناک آوازکے ساتھ رونے کی آواز آئی اور یہ معلوم ہوا کہ وہ روتا ہوا ایک طرف کو چلا گیا،معلوم ہوا کہ مولانا سید عرفان (نواسۂ حضرت احمد شہید)تھے اور رمضان المبارک کے اختتام پر اس درد سے روئے تھے۔ (کاروان ایمان وعزیمت۔۱۶۷)بخت بیدار : حضرت سید احمد شہید قدس سرہ کے قیام دہلی کے اثنا میں رمضان پڑا،اکیسویںشب کو آپ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا،اس عشرے کی کس رات میں شب بیداری کرکے شب قدر کی سعادت حاصل کی جائے؟مولانانے متبسم ہوکر فرمایا ، فرزند عزیز!شب بیداری کا جو روزانہ معمول ہے اسی طرح ان راتوں میں بھی عمل کرو،صرف شب بیداری سے کیا ہوتا ہے؟دیکھو!چوکیدار اور سپاہی ساری رات جاگتے رہتے ہیں،مگر اس دولت سے بے نصیب ومحروم رہتے ہیں،اگر تمہارے حال پر اللہ کافضل ہے تو شب قدر میں اگر سوتے بھی رہوگے تو اللہ تم کو جگا کر ان برکات میں شریک کردے گا۔یہ سن کر اپنے مسکن پر آگئے اورعادت کے مطابق شب بیداری کا معمول رکھا،ستائیسویں شب کو آپ نے چاہا کہ ساری رات جاگوں اور عبادت کروںمگر عشا کی نماز کے بعد کچھ ایسا نیند کا غلبہ ہوا کہ آپ سوگئے،تہائی رات کے قریب