نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
اس نے عہد کیا کہ میں بغیر وضو پڑھ لیا کروںگا،آپ وہاں سے تشریف لے گئے،اور کچھ فاصلہ پر نماز پڑھی اور سجدہ میں خوب روئے ،ایک شخص نے دریافت کیا کہ حضرت آپ سے دوباتیں ایسی سرزد ہوئیں جو کبھی نہیں ہوئیں،اول یہ کہ آپ نے شراب اور زنا کی اجازت دیدی،دوسرے یہ کہ آپ سجدہ میں بہت روئے،فرمایا کہ سجدہ میں جناب باری تعالی سے التجا کی تھی کہ اے رب العزت!کھڑا تو میں نے کردیا اب تیرے ہاتھ میں دل ہے۔ ان خاں صاحب کا یہ حال ہوا کہ جب رنڈیاں پاس سے چلی گئیں تو ظہر کا وقت تھا،اپنا عہد یاد آیا ،پھر خیال آیا کہ آج پہلا روز ہے،لائو غسل کرلیں،کل سے بغیر وضو پڑھ لیا کریں گے، غسل کیا،پاک کپڑے پہنے اور نماز پڑھی،بعد نماز باغ میں چلے گئے،عصر اور مغرب باغ میں اسی وضو سے پڑھی،بعد مغرب گھر پہونچے،طوائفیں موجود تھیں،اول کھانا کھانے گھر میںگئے،بیوی پر جو نظر پڑی تو فریفتہ ہوگئے،ان کی شادی کو سات سال ہوگئے تھے اور آج تک نہ بیوی کے پاس گئے تھے اور نہ اس کی صورت دیکھی تھی،فوراً باہر آئے،رنڈی سے کہا کہ آئندہ میرے مکان پر نہ آنا اور خادم سے کہا کہ بستر گھر میں بھیج دو،سنا ہے کہ ان خاں صاحب کی پچیس سال تک کبھی تہجد قضا نہیں ہوئی۔(ارواح ثلاثہ) ایسے ہی ایک مرتبہ گڑھی پختہ تشریف لے گئے،ایک خاں صاحب سے نماز کے لئے کہا توانہوں نے جواب دیا کہ مجھے ڈاڑھی چڑھانے کی عادت ہے اوروضو سے یہ اتر جاتی ہے،آپ نے فرمایا :بغیر وضو پڑھ لیا کرو،خاں صاحب نے کچھ روز بغیر وضو نماز پڑھی،پھر خیال آیا کہ ایک مولوی کے کہنے سے تو نے بغیر وضو نماز پڑھنی شروع کردی،اور اللہ ،رسول کے حکم سے باوضو نماز نہیں پڑھی جاتی؟اس کے بعد ہمیشہ باوضو پڑھنے لگے۔(ارواح ثلاثہ۔ص۱۵۸)شفقت عام: ایک دفعہ مولانا مظفر حسین صاحب رامپور(ضلع سہارن پور کا ایک قصبہ)تشریف لے گئے،ایک عورت حاضر خدمت ہوئی اور عرض کیا کہ میرا خاوند خرچ نہیں بھیجتا،آپ نے اس کا پتہ دریافت کیا اور وہاں سے فیروز پور تشریف لے گئے اور اس کے خاوند کو تلاش کرکے ہدایت کی کہ آئندہ ہمیشہ وقت پر خرچ بھیجا کرے۔(ارواح ثلاثہ۔ص۱۶۱)