نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
دعا کا اہتمام : جن دنوں مشکوۃ شریف کا درس حضرت سید احمد شہید قدس سرہ کے لشکر میں ہوتا تھا،ایک روز سید صاحب نے مولانا اسماعیل صاحب سے فرمایا کہ یہاں صاحب دل میں آتا ہے کہ اب چند روز جناب الٰہی میں خوب سب مل کر دعا کریں،مگر اس طرح کہ ایک گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کر اکیلے دعا کریں،اور آپ سب بھائیوں کو لے کر کہیں جنگل میں دعا کریں،مولانا موصوف نے فرمایا کہ بہت بہتر،میں حاضر ہوں،سید صاحب نے عصر کا وقت مقرر کیا،ہر روز نماز عصر سے فارغ ہوکر سید صاحب ایک کوٹھری میں اکیلے بیٹھ کر دعا کرتے تھے،اور مولانا صاحب سب غازیوں کو اپنے ہمراہ لے کربستی کے باہر ایک نالے پر جاتے تھے،پہلے آپ سب لوگوں کی طرف مخاطب ہوکر کچھ دیر وعظ ونصیحت فرماتے تھے،اس کے بعد برہنہ سر ہوکر کمال گریہ وزاری اور عجز وانکسارکے ساتھ جناب باری تعالی میںبہت دیر تک دعا کرتے تھے،اس دعا میں طرح طرح سے اپنی محتاجی وانکسار اور جناب باری کی عظمت وجباری اور رحمت وغفاری بیان کرتے تھے،دعا کے بعد سب کو ہمراہ لے کر سید صاحب کے پاس آتے تھے اور دعا کرنے کا حال عرض کرتے تھے،یہ دعا پانچ سات روز متواتر ہوئی۔(سیرت سید احمد شہید۔ج۲۔ص۴۰۳)توبہ وانابت : سید ابومحمد صاحب نصیرآبادی ،سید احمد شہید قدس سرہ کی اہلیہ کے خالہ زاد بھائی بانکوں میں مشہور تھے،(مہیار کی جنگ کے موقع پر)اپنا گھوڑا تھان پر چھوڑ کر پیادہ پا آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میاں صاحب!جس روز سے میں آپ کے ساتھ گھر سے نکلا ہوں ،آج تک میرا خیال یہی رہا ہے کہ یہ میرے عزیز اور رشتہ دار ہیں،میں بھی ان کے ساتھ رہوں،جو ان کو اللہ تعالی عروج دے گا تو ان کی وجہ سے میری بھی ترقی ہوگی،نہ میں آج تک خدا کے واسطے رہا اور نہ کچھ ثواب جان کر،مگر اب میں نے اس خیال فاسد سے توبہ کی اور ازسر نو آپ کے ہاتھ پر اللہ تعالی کی رضامندی کے واسطے بیعت جہاد کوآیا ہوں،آپ مجھ سے بیعت لیں اور میرے واسطے دعا کریں کہ اللہ تعالی مجھے اس نیت اور ارادے پر ثابت قدم رکھے،آپ نے ان سے بیعت لی اور ان کے واسطے دعا کی،اس وقت تمام حاضرین پر رقت سے ایک عجیب حال واقع تھا کہ ہر ایک کی آنکھ سے