نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مولویت پردھبہ: مولوی محمد یعقوب صاحب علیہ الرحمہ جب مرادآباد تشریف لاتے تو میں اور حافظ عطاء اللہ چھتاری سے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے،نواب محمو دعلی خان کی بہت آرزو تھی کہ ایک مرتبہ مولوی محمد یعقوب صاحب چھتاری تشریف لاویں،مولانا نے فرمایا کہ ہم نے سنا ہے کہ جو مولوی نواب صاحب کے یہاں جاتا ہے نواب صاحب اس کو سو روپئے دیتے ہیں،ہمیں وہ خود بلاتے ہیں اس لئے شاید دوسو روپئے دیویں،سو دو سو ہمارے کے دن کے؟ہم وہاں جاکر مولویت کے نام پر دھبہ نہ لگاویں گے۔(ارواح ثلاثہ۔۲۴۹)احکام شرع کا پاس ولحاظ: خان صاحب نے فرمایا کہ نواب وزیر الدولہ پر غدر میں الزام لگایا تھا کہ انہوں نے بھی شاہ دہلی کے یہاں درخواست بھجی تھی کہ جو کام میرے لائق ہو مجھے سپرد کیا جائے،میں خدمت کے لئے حاضر ہوں،ابھی صفائی نہ ہوئی تھی کہ آگرہ میں وائسرائے کا دربار ہوا،جس میں والیان ریاست مدعو تھے،اور مقصود اس سے والیان ریاست اور رئووسا کا امتحان تھا،اتفاق سے وہ دن جمعہ کا تھا،نواب وزیرالدولہ اس پر جم گئے کہ میں جمعہ چھوڑ کر دربار میں نہ جائوںگا،جب یہ خبر نواب یوسف علی خان والی رامپور اور سکندر بیگم والیہ بھوپال کو ہوئی تو یہ دونوں آئے اور آکر سمجھایا کہ آپ مسافر ہیں اور مسافر پر جمعہ فرض نہیں،پھر آپ پر الزام بھی قائم ہے،اس لئے مناسب ہے کہ آپ دربار میں شریک ہوں،انہوں نے فرمایا کہ یہ صحیح ہے مگر میں یہ ہرگز نہیں کروںگا کہ اپنے نفس کے لئے خدا کے دربار کو چھوڑ کر دنیا کے دربار میں شریک ہوں،القصہ ،انہوں نے کسی طرح ترک جمعہ منظور نہ کیا اور چھٹی لکھ دی کہ آج جمعہ ہے اور مجھے نماز جمعہ میں شریک ہونا ہے اس لئے میں حاضریٔ دربار سے معذور ہوں۔اس چٹھی کا جواب آیا کہ اگر یہ خیال ہمیں پہلے ہوتا تو ہم جمعہ کو دربار نہ کھولتے،مگر اب اعلان ہوچکا ہے اس لئے دربار تو نہیں موقوف ہوسکتا،آپ نمازجمعہ پڑھیں، آپ کے لئے دربار خاص منعقد کیاجاوے گا۔یہ مضمون بیان فرماکر خان صاحب نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ وزیرالدولہ کی یہ حالت کیوں تھی؟اس کا سبب محض یہ تھا کہ اس نے خاندان شاہ عبدالعزیز کی خاک چاٹی تھی۔(ارواح ثلاثہ۔۲۸۹)