نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
حضرت والا کی قیام گاہ پر آپ کی زیارت کے لئے حاضر بھی ہوئے ۔دعا کا اثر: ہمارے ایک دوست ضلع بھاگلپور بہارکے رہنے والے اپنا ایک واقعہ بیان کررہے تھے کہ جب وہ دارالعلوم مئو میں طالب علم تھے، اس وقت حضرت والاالہ آباد میں تشریف فرماتھے، گھر سے خط آیاکہ ان کی بھابی کے سر میں شدید درد ہفتوں سے ہے، چھوٹے بڑے تمام داکٹر اور طبیب عاجز آچکے ہیں،درد کسی طرح کم نہیں ہوتا ،خط میں تھاکہ تم فوراًالہ آباد حضرت کی خدمت میں چلے جاؤ اور حضرت سے دعاکراؤ،وہ فوراً الہ آباد کے لئے چل پڑے ،طبیعت میں آزادی اور بے باکی بہت تھی بغیر ٹکٹ ہی ٹرین پر سوار ہوگئے، صبح سویرے الہ آباد پہونچے ،ان کا بیان ہے کہ جب میں حضرت کے در اقدس پر پہونچاتو مجلس ہورہی تھی میں بھی چپکے سے ایک گوشہ میں جابیٹھا ،میرے بیٹھتے ہی حضرت فرمانے لگے کہ لوگ مدرسوں میں پڑھتے ہیں اوربزرگوں کی مجلس میں بھی جاتے ہیں، لیکن معاملات سے لاپروائی کا یہ حال ہے کہ بغیر ٹکٹ ریل پر سوار ہوجاتے ہیں، پھر اسی موضوع پر دیر تک سلسلہ ٔبیان جاری رہا، مولوی صاحب کا حال یہ تھا کہ کاٹو تو لہو نہیں ۔آخر انھیں کس نے بتادیا ؟ بہر کیف جب مجلس ختم ہوگئی توا نھیں خیال ستانے لگا کہ اب حضرت کے روبرو جاؤں توکیونکر جاؤں؟ تاہم جانا ضروری تھا ،جی کڑاکرکے خدمت میں حاضر ہوا ،حضرت بہت عنایت وشفقت سے میر ی جانب متوجہ ہوئے ،میں نے عرض مدعاکیا ،حضرت نے فورا ً دعاکی اور جب میں رخصت ہونے لگا تو نہایت آہستگی سے دس روپیہ کا نوٹ نکال کر مجھے دیدیا اور فرمانے لگے کہ ٹکٹ لے لینا، میں نہایت شرمندہ ہوا او ر حضرت کا مبارک عطیہ لے کر فوراًباہر آگیا ،میرے پاس پہلے سے رقم موجود تھی، اب جو حضرت کی عطا فرمودہ رقم بھی مل گئی تو گھر تک جانے کا کرایہ مہیا ہوگیا ۔میں براہ راست گھر چلاگیا ،وہاں پہونچا تو بھابی ٹھیک ہو چکی تھیں ،میں نے دریافت کیاکہ درد کب سے موقوف ہے ؟انھوں نے ٹھیک وہی وقت بتایا جس وقت حضرت دعا فرمارہے تھے ۔دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا: ہمارے دوست جناب حافظ قاری شبیر احمدصاحب دربھنگوی راوی ہیں کہ دربھنگہ ہی کے ایک صاحب عبدالمنان نامی بہت ذہین اور ذکی شخص تھے ،مشکوٰۃ تک عربی پڑھ کر انگریزیت