نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
معقولات میں ملکہ : مولانا رشید احمد گنگوہی فرماتے تھے کہ: ’’مولانا رشیدالدین خان صاحب (جو شاہ عبدالعزیز کے شاگردتھے،اور بوجہ اپنی ذکاوت واستعداد کامل کے رشید المتکلمین کے نام سے یاد کئے جاتے تھے)ایک دفعہ درس دیتے ہوئے طلبہ سے فرمانے لگے کہ مولانا اسماعیل صاحب کو دینیات کے ساتھ شغف ہے،باقی معقولات کی طرف کچھ توجہ نہیں ہے۔مطلب یہ تھا کہ مولانا کو معقولات میں کچھ زیادہ دستگاہ حاصل نہیں ہے،اتفاقاً مولانا شہید کو ایک دن بخار آگیا،اور مولانا رشیدالدین خان صاحب عیادت کو تشریف لے گئے،مولانا شہید فرمانے لگے کہ مولانا آج بخار میں جو دماغ پریشان تھا،اسی پریشانی وانتشار کی حالت میں فلاسفہ کے فلاں فلاں مسئلے کی طرف ذہن منتقل ہوگیا،اور ان مسائل پر میرے دل میں یہ اعتراضات پیدا ہوئے،مولانا رشیدا لدین خان صاحب بالکل ساکت رہے، واپس ہونے پر ان کے تلامذہ نے کہا کہ آپ تو فرماتے تھے کہ مولانا اسماعیل کو معقولات کی طرف کچھ توجہ نہیں ،فرمایا :’’بے شک میں نے کہا تھا مگر اب میری رائے یہ ہے کہ ارسطو اور افلاطون بھی قبر سے نکل کر آجائیں تو مولانا کے بیان کردہ اعتراضات کا کوئی جواب نہیں دے سکتے‘‘۔ (کاروان ایمان وعزیمت۔ص۲۰) ٭٭٭٭٭٭