نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کراچی کی کوٹھی میں نظر بند کیا گیا تھا ۔ وہ ایک انگریز تھا ۔اچانک اس کی میم کو آشوب چشم کی شکایت پیدا ہوئی اس قدر تکلیف بڑھی کہ درد کے مارے چنخیںمارتی اور فرش پر لوٹتی تھی ، کراچی کے تمام ماہر ڈاکٹروں نے علاج کیا ، مگر کچھ بھی افاقہ نہ ہوا ۔کمشنر کے ایک مسلمان خانساماں نے اس کو حضرت کے پاس جاکر دعا کرانے کا کا مشورہ دیا۔وہ کب اسے قبول کرتا؟ مگر بیوی کی تکلیف دیکھی نہ جاتی تھی ۔ مجبوراًحاضر خدمت ہوا ۔آپنے اپنے استعمال کے سرمہ میں سے ایک سلائی میم صاحب کی آنکھوں میں لگانے کے لئے دی، سلائی پھیرتے ہی درد کافور ہو گیا ۔اور آنکھیں ٹھیک ہو گئیں ۔کمشنر نے اسی وقت حضرت کی رہائی کا حکم دے دیا ۔معبود مرگیا: ایک بزرگ کسی بادشاہ کے پاس گئے ،بادشاہ نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک ایسا بزرگ ہے جو بارہ ماہ کے بعد رزق کھاتا ہے، بزرگ نے کہا کہ اس کو رزق ملتا ہے ۔کہاگیا کہ ہم دیکھ رہے ہیں وہاں کوئی جاتا نہیں، بزرگ نے کہا اس درویش کے باہر نکلنے کا موقع کون سا ہے ؟ اس کو اس خاص موقع پر نہ نکالو بلکہ تین دن کے بعد نکالو ۔چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ،اس دن لوگ وہاں نہیں پہنچے نہ بادشاہ آیا ،نہ عوام آئی ۔وہ بزرگ معمول کے مطابق اس خاص موقع پر باہر نکلا اور کوئی آدمی اسے نظر نہیں آیا ۔اس نے دل میں کہا کہ وجہ کیا ہے کہ لوگ آئے نہیں ؟لوگ بدظن ہوگئے اور میری عزت چلی گئی ۔تین دن کے بعد بادشاہ گیا تو دیکھا کہ وہ مرا پڑا ہے بزرگ نے کہا کہ دیکھو تین دن میں ہی معبود اس کامرگیا اگر بارہ مہینے تک روٹی نہ کھاکر بچ سکتا تھا تو تین دن میں کیوں نہیں بچ سکا ،بات یہ ہے کہ اس کا نفس تھااور وہ نفس کو راضی رکھتا تھا اور اس میں وہ گم تھا ۔اب نفس کی عزت نہیں ہوئی تو وہ مر گیا۔ (گویا لوگوں کے درمیان اس کی عزت ہونا اس کے لئے رزق تھا) نفس نتواں کشت الا ظل پیر دامن آں نفس کش را سخت گیر راہ پر خوف است دزدان در کمیں رہبرے بر تا نمانی بر زمیں نفس کو صرف پیر کا سایہ ہی کچل سکتا ہے ،اس نفس کش کا دامن مضبوطی سے تھام لو،راستہ