نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کون لَڑکے گیا : رعایت لفظی کی مناسبت سے ایک اور لطیفہ یاد آیا ، خانقاہ میں جہاں مجلس ہواکرتی ہے ، اس سے متصل جانب غرب میں جو کمرہ ہے وہی میری درسگاہ تھا ، جامی صاحب نے پکارا کہ مولانا آئیے چائے پی لیجئے ، میں نے کہا ابھی آتا ہوں ، سبق پورا کرنے میں ذرا تاخیر ہوئی ، حاضر ہواتو فرمایا آپ نے بڑی دیر کردی ، چائے ٹھنڈی ہوگئی ، میں نے کہا، ابھی لڑکے گئے ہیں ، تو میں آیا، مسکرافرمایا: کون لَڑکے گیاآپ سے؟ مجلس زعفرزن زار ہوگئی۔ رَأَیْتُ : خانقاہ شریف کے خاص اہل تعلق میں جون پورکے ایک صاحب تھے جمیل بھائی،ہم سب لوگوں کا ان سے گہرا تعلق تھا ، وہ بہت دیندار اور صاحب استقامت انسان تھے ، اے۔ جی آفس میں ملازم تھے ، ان کے لڑکے کی شادی ہوئی ، اس کی تقریب میں انھوں نے ولیمہ کی دعوت کی ، خانقاہ کے تمام افراد اس میں شریک ہوئے ، جامی صاحب بھی تھے ، الہ آباد میں دعوت میں پلاؤ کے ساتھ رایتہ کا بہت رواج ہے ، رایتہ دہی میں پیاز ، زیرہ ، نمک ، مرچ اور بعض دوسرے مسالے ڈال کر بناتے ہیں ، لذیذ بھی ہوتا ہے اور ہاضم بھی۔ دسترخوان پر سب لوگ بیٹھ گئے ، پلاؤ آگیا ، رایتہ آگیا ، کھانا شروع ہوا، جامی صاحب پلاؤ کھارہے تھے ، انیس بھائی الہ آبادی نے متوجہ کیا کہ جامی صاحب رایتہ، بے ساختہ فرمایا: رَأَیْتُ(میں نے دیکھا ) لوگ مسکرا پڑے ، رایتہکا تلفظ عربی کے لفظ رایتَکے مماثل ہے ، جس کے معنی ہیں ’’آپ نے دیکھا ‘‘ اسی مناسبت سے جامی صاحب نے کہا، رَأَیْتُ یعنی’’ جی میں نے دیکھا‘‘۔میں نے کہاجا پانی لا: جامی صاحب کو میٹھا بہت مرغوب تھا ، چائے بہت میٹھی پیتے تھے ، مجھے میٹھے سے بالکل مناسبت نہ تھے ، چائے تو ذرا میٹھی ہوجائے تو میں نہیں پی سکتا ۔ الہ آباد کے ہوٹلوں میں عموماً چائے