نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
خدمت خلق: مولوی محمد نعمان صاحب معروفی راوی ہیں کہ: ایک مولوی صاحب جو حضرت تھانوی سے بیعت تھے اور اطراف فتح پور کے ایک قصبہ (غالبا ً گھوسی)کے ایک مدرسہ میں مدرس تھے اور ہمارے حضرت کے زیر تربیت تھے ان کا واقعہ ایک صاحب نے نقل کیاکہ ایک مرتبہ مولانا مرحوم کے یہاں مہمانوں کی آمد کچھ زیادہ ہوئی اور تنگدستی کی حالت تھی ۔ایک صاحب فتح پور جارہے تھے ان کے توسط سے مولاناصاحب نے حضرت کی خدمت میں سلام کہلا بھیجا اور دعا کی درخواست کی کہ حضرت دعا فرمائیں اس وقت مہمانوں کی آمد زیادہ ہے ،گرمی کا زمانہ تھا مولوی صاحب مرحوم دوپہرکواپنی جائے قیام پرآرام فرمارہے تھے کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا مولوی صاحب مرحوم نے اندر سے آواز دی کون ہے ؟ حضرت نے فرمایا دروازہ کھولو مولوی صاحب نے دروازہ کھولاتوہکا بکا رہ گئے ،حضرت نے فرمایاکہ لو یہ گٹھری ہے اس میں کچھ غلہ ہے جب یہ ختم ہوجائے تو اطلاع کرنا ،پریشانی کی کوئی وجہ نہیں اور بیٹھے بھی نہیں فوراً واپس تشریف لائے ۔ انھیں مولوی نعمان صاحب کی روایت ہے کہ : ایک مولوی صاحب کا بیان ہے کہ اکثر مجھے پریشانی اور تنگدستی رہتی تھی،جب فتح پور جاتاتو فوراً اطمینان ہوجاتا ایک مرتبہ کئی وقت کا فاقہ تھا تو حضرت نے بغیر کچھ کہے ہی دس کا نوٹ دیا اور فرمایا کہ ابھی گھر چلے جاؤ اور فوراً مجھے واپس فرمایا۔بے نظیر احتیاط: عبدالباری بھائی جوحضرت کے بھتیجے ہیں کہتے کہ حضرت والاکبھی کبھی پورہ معروف جاتے وقت مجھے بھی ہمراہ لے لیتے تھے میں چھوٹا بچہ تھا۔وجہ یہ تھی کہ راستہ میں غیر مسلموں کی چھوٹی آبادی جس کو اس طرف’’ پروا ‘‘کہتے ہیں پڑتی تھی اور راستہ آبادی کے بیچ سے ہوکر جاتاتھا دیہات کی عورتوں میں بالخصوص غیر مسلموں کی نیچ قوم کی عورتوں میں خواہ بوڑھی ہو ں،جوان ہوں کچھ حیا وشرم تو ہوتی نہیں ۔سردیوں میں اپنے اپنے دروازوں کے باہر دھوپ میں نکل کر نیم عریاں سی بیٹھی رہتی تھیں اور باہم خوب ہنسی ٹھٹھاکرتی ہوتی تھیں ،سرسینہ،بازو حتی کہ ران تک ان کی کھلی