نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
منگوایا،اس وقت کے لحاظ سے پُر تکلف ناشتہ بنا ، مہمانوں کو ناشتہ کرایا ، رخصت کے وقت دونوں کو دس دس روپئے ہدیہ دئے ، اس رقم میں بہت برکت ہوئی۔اتحاد کی برکت: دمکہ جھار کھنڈ میں ایک قابل ذکر بات یہ سامنے آئی کہ یہ سارا علاقہ پنج وقتہ نماز کی جماعت اور جمعہ کی جماعت میں تو متحد ہے ، ایک امام کے پیچھے ، ایک مسجد میں ساری نمازیں ادا کی جاتیں ، مگر عیدین کی نماز ایک کے بجائے دوجگہ پڑھتے ، اور معلوم ہوا کہ اس کا سلسلہ ایک عجیب وغریب جھگڑے سے شروع ہوا ۔ ایسا جھگڑا جس کی نظیر اس سے پہلے کبھی نہیں سنی تھی ، وہ یہ کہ آج سے کم ازکم سو دیڑھ سو سال پہلے علاقے کے لوگ عیدین کے لئے اکٹھا ہوئے تو کچھ لوگ جوپنج گانہ نمازوں کے پابند تھے وہ خود اگلی صف میں کھڑے ہوئے اور بے نمازیوں کو اپنے ساتھ صف میں کھڑے ہونے اجازت نہ دی ، اس کی وجہ سے نمازیوں اور بے نمازیوں میں سخت افتراق پیدا ہوگیا ، اور بے نمازیوں نے اپنی عیدگاہ الگ کرلی اور اس طرح کچھ عرصے تک سال بھر کے نمازی الگ عید کی نماز پڑھتے اور دوسرے لوگ الگ،کچھ مدت گذرنے کے بعد الگ الگ آبادیوں کی عیدگاہیں ہوگئیں ، اور اس بنیاد پر ایک بدمزگی کی کیفیت مستقل رہنے لگی ، بعد میں مختلف لوگوں نے عید کی نماز کو متحد کرنا چاہا مگر اختلاف کی جڑیں اتنی مضبوط تھیں کہ کوشش بسیار کے بعد بھی اتحاد پیدا نہ ہوسکا ۔ ۱۵؍ رمضان المبارک کے بعد میرے سامنے بھی یہ مسئلہ شدت سے ابھرنے لگا ، کئی حضرات نے مجھ سے نہایت دردمندی کے ساتھ اس مسئلے کو ذکرکیا کہ سال میں یہ دو خوشی کے مواقع ایسے آتے ہیں جن میں دلوں کا سکون درہم برہم ہوجاتا ہے ، آپ کو یہ سارا علاقہ ماننے لگا ہے اگر آپ کی فہمائش سے یہ اختلاف دور ہوجائے تو بہت مبارک ہوگا ، میں نے اس سلسلے میں محنت شروع کردی ، لیکن اندازہ ہوا کہ جھگڑے کا یہ جن آسانی سے لوگوں کے سروں سے اترنے والا نہیں ہے ۔ یہ زمانہ برسات کا تھا ، مگر بارش نہیں ہورہی تھی ، کھیتیاں سوکھی جارہی تھیں ، اس علاقے میں بارش کے علاوہ آب پاشی کاا ور کوئی ذریعہ نہیں ، پہاڑی زمین ہونے کی وجہ سے ہینڈ پائپ اور ٹیوب ویل کا کوئی نظم نہ تھا ، چند ایک کنویں تھے جن سے لوگ پانی پینے کا انتظام کرتے تھے ،اور