نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
قناعت واستغناء قلیل تنخواہ: دارالعلوم دیوبند میں مالی وسائل کی قلت تھی،اساتذۂ کرام کی تنخواہیں نہایت قلیل ہوتی تھیں،قارئین کو حیرت ہوگی کہ ابتدائً دارالعلوم میں آپ(مفتی محمد شفیع صاحب)کو صرف پانچ روپئے ماہوار وظیفہ ملتا تھا،اسی پر قناعت فرمائی،پھر رفتہ رفتہ مشاہرہ میں تھوڑا تھوڑا اضافہ ہوتاگیا، جب آپ ۲۶؍سال کی جلیل القدر خدمات کے بعد دارالعلوم دیوبند سے مستعفی ہوئے تو اس وقت بھی مشاہرہ صرف ۶۵ روپئے تھا،اس عرصہ میں دوسرے مدارس سے بڑی بڑی تنخواہوں پر بلانے کی مسلسل کوشش ہوتی رہی،مدرسہ عالیہ کلکتہ سے سات سو روپئے مشاہرہ کی پیش کش بار بار کی گئی، جہاں کام بھی دیوبند سے کم تھا مگر پیش نظر تنخواہ کبھی منظور نہ کی،دیوبند کی قلیل تنخواہ پر قناعت کی،مادر علمی کو چھوڑنا پسند نہ فرمایا۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۱۔ص۱۰۴)دولت ٹھکرادی: حاجی امیر شاہ خاں (علماء دیوبند کے واقعات وحالات کے نہایت معتبر اورقوی الحفظ راوی) نے فرمایا کہ مولوی امیرالدین صاحب نے یہ واقعہ سنایا کہ ایک مرتبہ بھوپال سے مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کی طلبی آئی اورپانچ سوروپیہ ماہوار(یادرہے کہ یہ پانچ سو آج سے ڈیڑھ سوسال قبل کے ہیں)تنخواہ مقرر کی، میں نے کہا کہ اجی چلے کیوں نہیں جاتے، فرمایا کہ وہ مجھے صاحب کمال سمجھ کر بلاتے ہیں، اوراسی بناء پر وہ پانچ سوروپیہ دیتے ہیں، مگر میں اپنے اندر کوئی کمال نہیں پاتا، پھر کس بناء پر جاؤں، میں نے بہت اصرار کیا، مگر نہ مانے۔(ارواح ثلاثہ۔۱۷۵)نرالی ترقی: دارالعلوم کراچی کی ابتدائی خدمات کے چار سال تک مفتی صاحب نے کوئی معاوضہ نہیں