نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
پلاتے رہے تکلیف اسی حال میں باقی رہی رات آئی توپھر وہی منظر تھا ۔باری باری ایک پہلو میں گود میں لئے رہتے، تقریباآدھی رات گزری تھی کہ حکیم صاحب کو محسوس ہوا کہ بچے کو نیند آگئی ہے حکیم صاحب نے رضائی لپیٹ کر اسے مسند کی طرح بنالیا اور اس پر بچے کو اسی کروٹ پر لٹادیا جس پہلو پر اسے کچھ سکون رہتاتھا ،بچہ آرام سے سوگیا ،رات بھر سوتارہا، صبح اسے بھوک لگی دودن سے کوئی چیزمنھ میں نہیں گئی تھی ۔حکیم صاحب نے گرم گرم دودھ پلادیا ،دودھ کا پینا تھاکہ پاخانہ کی حاجت محسوس ہوئی لیکن پھر ڈرتابھی رہاکہ تکلیف ہوگی ،تھوڑی دیر کے بعد جب پاخانہ کا تقاضہ زیادہ ہواتو حکیم صاحب نے گھر کے آنگن ہی میں اسے بیٹھا دیا،بیٹھنا تھاکہ پہلے وہی سوئی باہر نکل آئی ،گھر والوں کی مسرت کی انتہانہ رہی حکیم صاحب نے سوئی دھوکر ساتھ لی اور فتح پور حاضر ہوگئے اور حضرت کودکھایا، حضرت کوتعجب ہواکہ اتنی بڑی سوئی صحیح سالم باہر نکل آئی اور شکم میں کوئی زخم نہیں پیداکیا ،عصر کی نماز کے بعدتنہائی میں حضرت نے فرمایاکہ جانتے ہو میں نے کیا دعاکی تھی ،عرض کیاکہ حضرت فرمائیں ،فرمایا میں نے اللہ تعالیٰ سے دعاکی کہ: ’’یااللہ چھوٹا بچہ ہے سوئی نگل گیا ہے ،ڈاکٹر ایک جگہ کا ٹیں گے وہاں نہ ملے گی دوسری جگہ پھاڑیں گے اس طرح بچہ کا تو قیمہ بن جائے گا، آپ کی قدرت بہت بڑی ہے آپ اگر چاہیں تو بغیر کسی زحمت کے سوئی باہر نکل جائے گی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی ‘‘۔حضرت کی برکت: چودھری حبیب الرحمان صاحب مرحوم جو ا پنی عرفیت حبن بھائی سے مشہور تھے، الہ آباد سے تین میل کے فاصلے پر ایک بستی بمرولی نامی ہے، وہیں کے رہنے والے تھے، حضرت کے بڑے عاشق اور مخلص خادم تھے کبھی کبھی حضرت بمرولی ان کے یہاں تشریف لے جاتے اور کئی کئی روز قیام فرماتے۔ ایک بار کا واقعہ بیان کرتے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حضرت والا نے الہ آباد میں اپنا ذاتی مکان نہیں خریداتھا حسن منزل میں آ پ کا قیام تھا ایک شخص کی کسی بے عنوانی پر حضرت کو کبید گی ہوئی اور آپ بمرولی تشریف لے گئے ،ایک بجے رات کو حضرت نے حبن بھائی کو بلایا اور فرمایاکہ میرا یہ خط لیکر اسی وقت شہر چلے جاؤ اور فلاں صاحب کو دیکر فورا ًجواب لیکر آؤ، حضرت نے استفسار فرمایا کہ اسی وقت جا سکتے ہو؟انھوں نے عرض کیاکہ ضرور ، حضرت نے ایک