نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
اشتات؍متفرقات طلبہ کا حق: حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا کہ: مولانا محمد یعقوب صاحب دارالعلوم دیوبند میں قرن اول کے صدر مدرس تھے،مادرزاد ولی،خدا رسیدہ اور صاحب کشف وکرامات بزرگ،علم وفضل اور اخلاص وتقوی میں نہایت کامل، قطب زمان اور حضرت گنگوہی کے استاذ زادہ تھے،ان کی خدمت میں چونکہ حاجت مندبکثرت آیا کرتے تھے،اس لئے ان کو درسگاہ پہونچنے میں دیر ہوجایا کرتی تھی،مہتمم صاحب نے حضرت گنگوہی کو جو دارالعلوم کے سرپرست تھے،اس صورت حال سے آگاہ کیا،چنانچہ حضرت گنگوہی دیوبند تشریف لائے اور مولانا محمد یعقوب صاحب سے فرمایا کہ یہ نہ سمجھنا کہ میں بڑا عالم اور اللہ والا ہوں ،کوئی مواخذہ نہ ہوگا،طلبہ کا حق ضائع کرتے ہو،قیامت میں کیا جواب دوگے؟مولانا نے اس فہمائش کو سنا اور اپنی اصلاح کرلی۔حضرت گنگوہی نے حقوق کے معاملہ میںاتنی برگزیدہ ہستی کی بھی رعایت نہیں فرمائی،ادھر مدرسہ والوں کو سمجھایا کہ تم لوگ مولانا کے مرتبہ کو کیا پہچان سکتے ہو؟اگر مولانا دارالعلوم کا صرف ایک چکر لگا کر ہی چلے جایا کریں تو خدا کی قسم یہ بھی کافی ہے۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر ج۲۔ص۸۲۵)غیبت سے اجتناب: حضرت علامہ انو شاہ کشمیری صاحب اپنی مجلس میں کسی کی غیبت کوکسی حال میں برداشت نہ فرماتے تھے،جب کبھی کوئی شخص کسی دوسرے کا تذکرہ شروع کرتا اور نوبت غیبت کے قریب پہونچنے لگتی تو حضرت ہاتھ اٹھا کر فرماتے:بس بھائی،اس کی حاجت نہیں‘‘۔اور غیبت کا فتنہ وہیں مرجاتا۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر ج۱۔ص۲۵۳)