نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کے پاس پہونچ کر خود کو امان میں پاتاتھا ، مولانا فرماتے ہیں ۔ ؎ رحمت کا ابر بن کے جہاں بھر میں چھائیے عالم یہ جل رہا ہے برس کر بجھائیےبے تکلفی وسادگی: ملک کے ایک لیڈر جو عالم بھی تھے اور مسلمانوں کی خدمت میں ممتاز تھے ، ایک بار مولانا محمداحمد صاحب کی خدمت میں آئے اور نیاز مندانہ آئے ، اس وقت ان کی خدمات کا چرچا تھا ، چونکہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی بہی خواہی میں کوشاں تھے ، اس لئے مولانا ان کے سامنے بچھے جارہے تھے ، بے حد اکرام ، بہت محبت ، اور بہت دعائیں پیش کررہے تھے ، پھر جب وہ رخصت ہونے لگے تب تو مولانا نے غضب ہی کردیا ، تمام مریدین و متوسلین کے سامنے لپک کر ان کی جوتیاں سیدھی کردیں ، پورا مجمع سکتہ میں آگیا ، وہ لیڈر بھی سخت پریشان اور پشیمان ہوئے ، لیکن مولانااس طرح مطمئن تھے ، جیسے اپنا ضروری فرض انجام دیا ہو۔بزرگوں کی نظر کا اثر: ہمارے ایک دوست ہیں ، صاحب استعداد اور ذی علم ، طبیعت مناظرانہ پائی ہے ، گمراہ فرقوں کا کامیاب تعاقب کرتے ہیں ، ایک بار بہائی فرقہ کے کچھ لوگوں سے الجھ گئے اور ان کے دفتر میں جاکر للکار آئے ، جب وہاں سے واپس آرہے تھے تو انھیں اپنے دل میں بڑا تغیر محسوس ہوا ، ایسا لگتا تھا جیسے ایمان رخصت ہورہا ہے ، وساوس کا ہجوم تھا ، قلب ظلمات میں گھر گیا تھا یہ پریشان ہوگئے ، سیدھے مولانا محمد احمد صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے ، مولانا نے ایک نظر ڈالی اور سلام کا جواب دیا ، پھر انھوں نے مصافحہ کیا ، بس اتنے ہی سے دل روشن ہوگیا ، تمام وساوس کافور ہوگئے ۔عالم ربانی : الہ آبادمیں انجمن اتحاد المسلمین کا پہلا جلسہ منصور پارک میں منعقد ہوا ، اس میں ،میں بحیثیت واعظ مدعو تھا ، سعادت کے پیش نظر اور عادت کے مطابق سیدھا حضرت اقدس کی خدمت میں پہونچا ، حضرت نے بڑی نوازش فرمائی ، عشاء کی نماز کے بعد جلسہ میں تقریر کرنے سے پہلے پھر درخواست دعا کے لئے حاضر ہوا ، حضرت نے دعائیں دے کر رخصت کیا ، وعظ شروع ہوا تو