نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
رہے۔اور انگریزوں نے انہیں زہر بھی دلوایا تھا جس کی تکلیف انہیں اخیر عمر تک رہی۔ حضرت اقدس علیہ الرحمۃ اس سلسلے میں اتنے حساس تھے کہ خود فرمایا کہ: ’’گھڑی میں جو ہند سے انگریزی میں لکھے ہوئے ہیں ،میں نے اب تک ان کو پہچاننے کی کوشش نہیں کی بلکہ ایک سے شمار کرنا شروع کرتا ہوں ،اور پھر وقت معلوم کرتا ہوں۔غفلت کا علاج: مرشدی حضرت مولانا عبد الواحد صاحب مدظلہ کے حوالے سے تجلیات میں لکھا ہے کہ: ’’ایک مرتبہ رمضان المبارک میں چند احباب کے ساتھ بالخصوص مولانا حافظ عبد الجلیل صاحب خلیفہ مجاز حضرت والا ، حضرت مفتی فیاض نور صاحب مرحوم اور حاجی محمد عثمان صاحب معتکف تھا۔مغرب کے بعد کا وقت تھا ، حضرت والا (رمضان کے معمول کے مطابق )نماز سے فارغ ہوکر گھر تشریف لے جاچکے تھے۔ ہم لوگ کھانا کھاکر غفلت کی حالت میں آپس میں کچھ ہنسی مذاق کی باتیں کررہے تھے، ہم لوگ مسجد کے اندرونی حصہ میں مغربی دیوارسے لگ کر شمالی جانب بیٹھے ہوئے تھے۔اچانک دیکھا کہ مسجد کے برآمدے سے نکل کر آپ دروازے پر کھڑے ہیں ،ہم سب لوگ اچانک کھڑے ہوگئے اور گھبراگئے کہ حضرت والا تو گھر جاچکے تھے پھر اچانک کیسے تشریف لائے ؟چند سکنڈآپ کھڑے رہے ،پھر واپس برآمدے میں چلے گئے ۔ ہم لوگ مختلف دروازوں سے دوڑکر حضرت والا کے پیچھے گئے کہ معلوم کریں کہ کیا سبب ہے،اچانک آنے کا؟مگر ہر طرف دیکھنے کے بعد آپ کسی کو نظر نہ آئے ،مزید حیرت اس پر ہے کہ دروازے کے سامنے ایک اور جماعت اہل سندھ کی مصروف گفتگو تھی،ان کو بالکل خبر نہیں ہوئی۔‘‘سرمد کی رباعیاں: حضرت کے خلفاء میں دہلی کے رہنے والے مولانا حکیم جمیل الدین تھے یہ صاحب علم تھے، انہیںکہیںسے سرمد کی رباعیاں مل گئیں۔ سرمد ایک مختلف فیہ شخصیت ہے، ننگے رہا کرتے تھے قید شریعت سے آزاد تھے، عالمگیر کے زمانے میں قتل کے گئے ان کی ربا عیاں مشہور ہیں۔ حکیم صاحب کو وہ ربا عیاں مل گئیں انہیں بہت پسند آئیں۔ حضرت اقدس کی خدمت میں جارہے تھے راستے میں اس کا مطالعہ کرتے ہوئے گئے ۔پنو عاقل اترے تو سامان کی گٹھری اور