نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
نظروں سے غائب ہوگئے ۔اس طرح کی زیارت کا تعلق عالم مثال سے ہے،جسے عالم برزخ بھی کہتے ہیں،یہ آنکھوں کی دید نہیں ،بلکہ کشف ہے،اولیاء امت پر یہ عالم گاہ گاہ منکشف ہوتا ہے اور انبیاء وصالحین کی ارواح طیبہ سے ملاقات ہوتی ہے اس عالم کی تحقیق حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی کی کتاب حجتہ اللہ البا لغہ میں مفصل دلائل کے ساتھ مذکور ہے اور اس طرح کے احوال و واقعات اور دیدو زیارت کی کیفیات شاہ صاحب نے انفا س العارفین میں بھی تحریر فرمائی ہیں۔ذلیل ترین اپنا نفس: حضرت ایک واقعہ بیان فرماتے تھے کہ ایک شخص ایک پیر کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے اپنے مریدوں میں داخل کرلیجئے ۔پیر نے کہا پہلے جاؤ اور دنیا میں پھر و اور اپنے سے ذلیل ترین شے میرے پاس لے کر آؤ پھر بیعت کروں گا۔ شخص مذکور اس ارادہ سے نکلا، اس کی نظر ایک نہایت کمزور کتے پر پڑی جو نہایت خراب وخستہ حالت میں پڑا ہواتھا ۔اس کے دل میں خیال آیا کہ اس کتے کو پیر صاحب کے پاس لے چلنا چاہیئے،جو نہی کتے کو ہاتھ لگایا ،کتے سے آواز آئی کہ میںتم سے بہتر ہوں اس لئے کہ میں حیوان ہوں ۔اللہ تعالیٰ کے یہاں مجھ سے کوئی سوال نہیں ہوگا اور تیرے اعمال کی باز پرس قیامت میں ہونے والی ہے، پھر میں کس طرح تجھ سے ذلیل ہوں ۔اس شخص نے سمجھ لیا کہ کتا ٹھیک کہتا ہے، پھر اس نے دیکھا کہ ایک بھنگی نجاست اٹھا رہا ہے ۔اس نے خیال کیا کہ یہ نجاست مجھ سے ذلیل ہے، اس کو پیر صاحب کے پاس لے چلنا چاہیئے ۔نجاست سے آواز آئی کہ میں تم سے کمتر کیونکر ہوں؟ اس لئے کہ میں غلہ تھا، میوہ تھا، جب تم نے کھایا اور تیرے پیٹ میں پہونچا ،تیرے باطن نے مجھے نجس کردیا ۔ پس تیرا پیٹ مجھ سے بد تر ہے کہ مجھ جیسے پاک و صاف میوے کو نجس اور پلید کردیا ۔اس کے بعد وہ شخص اپنے پیر کے پاس لوٹا۔ پیر نے سوال کیا کہ اپنے سے کمتر کوئی چیز لائے؟اس نے جواب دیا کہ اپنے سے بد تر اور کمتر میں کسی چیز کو نہیں پایا ۔ پیر نے کہا اب تجھے بیعت کرتا ہوں۔ حضرت والا نے فرمایاکہ سالک کو چاہیئے کہ خود کو سب سے کمتر اور حقیر سمجھے ۔بعض دوستوں نے نقل کیاکہ ایک مرتبہ کوئی عالم پنجاب سے تشریف لائے تھے۔ انھوں نے حضرت والا