نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
درد مولانا کو کبھی کبھی ہواکرتا تھا، سائیکل سے اتر گئے، ہم سفر رفقاء نے سمجھا کہ استنجاء کی ضرورت ہوگی، اس لئے اترے ہیں، پیچھے مڑ کر دیکھا تو مولانا زمین پر لیٹے ہوئے ہیں، لوگ گھبرا گئے ، فرمایا کہ درد ہورہا ہے، اب میں سائیکل سے چلنے کے قابل نہیں ، بیل گاڑی کا انتظام کرو، اورجہاں کا پروگرام ہے وہاں کہلوادو کہ ارادہ منسوخ،مجھے بھوجپور لے چلو، چنانچہ بیل گاڑی پر چلے، کچھ دیر خاموش چلتے رہے، تھوڑے وقفہ کے بعد دویا تین بار بآواز بلند’ اللہ اللہ‘ کہا اورخاموش ہوگئے، ساتھیوں نے سمجھا کہ آرام ہوگیا ہے، نیند آگئی، ایک گاؤں میں پہونچ کر آرام کی غرض سے اتارنا چاہا توجسم ٹھنڈا ہو چکا تھا، لوگ متحیر تھے، ایک حکیم صاحب بلوائے گئے، انہوں نے دیکھتے ہی بھرائی آوازمیں کہا اب کیا ہوسکتا ہے؟ مولانا ہم لوگوں کو چھوڑ کر کہیں اورچلے گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون جسد بے جان بھوجپور لایا، اوروہیں تدفین ہوئی، مولانا کی عمر اس وقت کل ۴۸؍ سال کے قریب تھی، اس تھوڑی سی مدت میں مولانا نے بڑا کام انجام دیا۔اللہ کا بیرسٹر: کسی جلسہ میں غالباً کوچس یا کواتھ میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی تشریف لا ئے تھے، مولانا عبدالحمید صاحب اعظمی نے عرض کیا کہ مولوی عبدالرشید جمعیۃ علما ء کا کام تندہی کے ساتھ نہیں کرتے، حضرت مدنی نے اپنے مخصوص لہجہ میں فرمایا ، کہ آپ ان کی شکایت کرتے ہیں، یہ تو اللہ کے بیرسٹر ہیں، حضرت رانی ساگری کی زبان سے جو جملہ ابتدا میں نکلا تھا، حضرت مدنی کی زبان سے آخر میں اس کی تصدیق ہوگئی، سبحان اللہ! بڑوں کی بڑی باتیں۔ ٭٭٭٭٭٭