نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
میٹھی پی جاتی ہے ، مجھے چائے منگوانی ہوتی تو تاکید کرتا کہ شکر کم ڈالیں ،جامی صاحب موجود ہوتے توفرماتے کہ جتنی شکر ادھر کم کی جائے اتنی میری چائے میں بڑھادی جائے ۔ حضرتؒ کے زمانے میں ایک بار جامی صاحب اور دوسرے کچھ مخصوص حضرات ہوٹل میں چائے پینے گئے ، جامی صاحب کادستور تھا کہ چائے جب آتی تو وہ فرمائش کرتے کہ چینی لاؤ ، آج جو چائے آئی تو جامی صاحب کو پانی کی بھی ضرورت تھی ، انھوں نے کہا پانی لاؤ،بیرا دوڑا ہوا گیاا ور معمول کے مطابق شکر لے آیا ، جامی صاحب نے مسکراکر کہا ، دیکھئے میں نے اس سے کہاجاپانی لا ،تو چینی لایا۔ جاپانی اور چینی کی دوہری مناسبت پر سب مسکرااٹھے۔کل کیوںآج صدر مدرس: ایک مرتبہ جامی صاحب کے ساتھ الہ آباد کے مشہور قصبہ مئو آئمہ جانے کا اتفاق ہوا، وہاں ہم لوگ مدرسہ انوار العلوم میں ٹھہرے ، جامی صاحب تو متعارف تھے ، میں ہی مجہول تھا ، ایک صاحب نے میرا تعارف کراتے ہوئے کہاکہ فلاں صاحب ہیں،مدرسہ وصیۃ العلوم میں مدرس ہیں بلکہ کہنا چاہئے کلصدر مدرس ہیں ( یعنی صدر مدرس کی طرح ہیں)جامی صاحب بول پڑے : ’’کل کیوں ؟آج ہی صدر مدرس ہیں۔‘‘ اہل مجلس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔سبعۃٌ وثامنھم کلبھم : ایک مجلس میں مرزاپور کے ایک حکیم صاحب تشریف لائے ، ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جامی صاحب سے بہت پرانی شناسائی ہے ، لیکن ملاقات برسہابرس کے بعد ہوئی ، وہ جامی صاحب سے ان کے احوال تفصیل سے معلوم کررہے تھے ، انھوں نے اولاد کی تفصیل دریافت کی ، تو جامی صاحب اچانک مسکرا پڑے ۔جامی صاحب کو اﷲ تعالیٰ نے سات بیٹیاں اور ایک بیٹا عنایت فرمایا ہے ، بیٹے کانام محی الدین ہے ، عزیز موصوف عربی چہارم میں پڑھ رہے تھے اور اس مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ، جامی صاحب نے مسکرا کر بیٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ محی الدین سے معذرت کے ساتھ : ’’ سبعۃٌ وثامنھم کلبھم‘‘