نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
خدمت جو حضرت میاں صاحب کی فطرت بنی ہوئی تھی ،دوسروں کا اس کی طرف دھیاں جانا بھی آسان نہ تھا۔ درنیاید حال پختہ ہیچ خام پس سخن کوتاہ باید والسلام میں نے دیکھا کہ اس کے بعد بھی ہمیشہ سالانہ یہ تکلیف برداشت کرنے کا سلسلہ جاری رہا،یہاں تک کہ پڑوسیوں نے اپنے مکانات پختہ بنالئے،تب حضرت میاں صاحب نے بھی اپنے مکان کو پختہ بنوایا۔(ارواح ثلاثہ۔ص۳۴۶)خیر خواہی کی ایک اور نادر مثال : ایک مشہور عالم دین بزرگ سے بعض سیاسی مسائل میں حضرت میاں جی(سید اصغر حسین صاحب)کو شدید اختلاف تھا،جس کا اظہار ہمیشہ برملا فرماتے تھے،لیکن اس کے باوجود ان کی شان میں اگر کبھی کسی سے کوئی نامناسب کلمہ نکل جاتا تو بڑی سختی کے ساتھ تنبیہ فرماتے،اختلاف بھی’’ اختلاف امتی رحمۃ‘‘کی تشریح پر تھا،اختلاف کے حدود سے سر مو تجاوز ان کی فطرت ہی نہ تھی۔ انہیں مختلف الخیال بزرگ نے ایک دفعہ امساک باراں کی شدت دیکھ کر نماز استسقاء پڑھنے کا اعلان کیا،میاں صاحب کو غالباً کشف کے ذریعے معلوم ہوچکا تھا کہ ان ایام میں بارش نہیں ہوگی،لیکن اس کے باوجود والد صاحب(مفتی محمد شفیع صاحب)سے فرمایا کہ میاں بارش تو ہونی نہیں،البتہ نماز کا ثواب حاصل کرنے کے لئے چلنا ضروری ہے۔ چنانچہ والد صاحب نے ان کی معیت میں نماز استسقاء ادا کی،بارش کو نہ ہونا تھا،نہ ہوئی،ان بزرگ نے دوسرے روز کے لئے بھی نماز کا اعلان فرمادیا،تو اس دن بھی وہی پہلے دن والی بات فرماکر نماز ادا کرنے کے لئے پہونچ گئے،اور بغیر بارش ہوئے واپس آگئے،تیسرے روز کے لئے پھر نماز کا اعلان ہواتو میاں صاحب تیسرے روز بھی نماز کے لئے میدان میں پہونچ گئے اور خود ان بزرگ سے کہا کہ اگر اجازت ہوتو آج نماز میں پڑھا دوں۔ ہر شخص حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ میاں صاحب کبھی نمازپنج وقتہ لوگوں کے اصرار پر بھی