نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
آپ کے ساتھ اعلی درجہ کی ارادت مندی اور عقیدت تھی،لیکن مکہ معظمہ پہونچ کر بعض کج طبیعت لوگوں کے اغوا سے آپ کی طرف سے طبیعت میں بے اعتقادی اور مخالفت پیدا ہوگئی،ایک روز آپ اپنی قیام گاہ پر تشریف رکھتے تھے کہ حاجی عبدالرحیم کے رفیق حاجی عمر جو بڑے صالح وسعید ، عابد وزاہد،متقی بزرگ تھے،آپ کی ملاقات کو آئے،آپ نے ان کی بڑی عزت وتوقیرفرمایائی اور فرمایا کہ’’ان جیسے آدمیوں سے ملائکہ کو بھی لحاظ آتا ہے،اور ایسے ہی آدمی ہوتے ہیں جو فرشتوں پر فضیلت رکھتے ہیں‘‘۔یہ سن کر امام الدین کو غصہ آگیا اور انہوں نے برملا کہا کہ آپ جھوٹ کہتے ہیں آپ نے انتہائی ملائمت سے فرمایا کہ بھائی غلط نہیں ہے اللہ کے بندوں میں محض خاص الخاص بندے خواص ملائکہ پر شرف رکھتے ہیں،آپ جس قدر نرمی اور آہستگی کے ساتھ یہ فرماتے،امام الدین اسی قدر غصے اور ترشی کے ساتھ آپ کو جواب دیتے،اور بدتمیزی سے پیش آتے،رامپور کے ایک شخص حافظ نابینا جو سید صاحب سے بد اعتقاد تھے،اور کبھی کبھی کہتے تھے کہ آپ سخت دنیادار ہیں پاس سے گزررہے تھے،یہ منظر دیکھ کر اپنے دل میں پشیمان ہوئے اور آپ کے حلم وبردباری اور بزرگی کی قائل ہوگئے،اور دوسرے روز انہوں نے حطیم میں آپ سے بڑی معذرت کی اور اپنی غلطی سے تائب ہوکر بیعت کی،اورمخلصین صادقین کے گروہ میں شامل ہوگئے۔(سیرت سید احمد شہید ج۲۔ص۴۷۴)دل دشمناں ہم نکردند تنگ: مولوی سید جعفر علی بیان کرتے ہیں کہ سدو خاںدرانی،سید محمد خان شہید کے ساتھ سمہ کی بعض جگہوں میں شریک تھا،فتح کے بعد جب لشکر نے مال غنیمت جمع کیا تو سونے چاندی کے کچھ زیورات،مروارید،دو ٹوٹی ہوئی بندوقیں اور ایک زنگ آلود تلواراس کے ہاتھ بھی لگی،اس نے مجاہدین کی فہمائش کے باوجود یہ مال ،مال غنیمت میں شامل نہ کیا،لوگوں نے کہا بھی کہ تقسیم شرعی سے پہلے مال غنیمت پر قبضہ کرلینے سے سزا دنیا میں ماراور آخرت میں نار ہے،لیکن اس نے کچھ پرواہ نہ کی،بلکہ سید صاحب کی شان میں گستاخانہ لفظ بھی کہے اور وہاں سے بھاگ کر سید صاحب کے پاس چلا گیا،بعض مخلصین نے عریضے کے ذریعے سید صاحب کو اطلاع بھی کردی ،قلعہ امب کے برج پر آپ ایک جماعت کے ساتھ تشریف رکھتے تھے،دوپہر کو جب مجلس برخواست ہوئی تو