نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
شجاعت اور اعتماد علی اللہ انوکھی بہادری: سفر حج سے واپسی پر آپ (حضرت سید احمد شہیدقدس سرہ)موضع ،ڈگہا جو عظیم آباد کے قریب ہے،اپنے ایک مرید بااخلاص شیخ جان کے مکان پر مقیم تھے کہ آپ نے ایک شخص سے فرمایا کہ مکان کے باہر ایک شخص مسلح چکر لگارہا ہے،اس کو میرے پاس لائو،جب وہ شخص آپ کے سامنے لایا گیاتوآپ نے مکان خالی کروادیا،سب لوگ باہر چلے گئے،لیکن ایک شخص جو حقیقۃً جاگ رہا تھا،بظاہر سوتا دکھائی دے رہا تھا،وہ سب حال دیکھتا رہا،اس وقت آپ کے پاس کوئی ہتھیار نہ تھا، جب سب لوگ باہر چلے گئے تو آپ نے اس کہا کہ تم جس کام کے لئے آئے ،اس میں دیر کیوں کرتے ہو؟آپ کے یہ فرماتے ہی اس کے جسم میں رعشہ پڑگیا،اور وہ بدحواس ہوگیا، آپ نے پھرفرمایا کہ میں نے اسی لئے تنہائی کرائی ہے کہ تم اپنا کام پورا کرلو،ڈرو نہیں،اور شک نہ کرو کہ شاید یہ کوئی دوسرا آدمی ہو،میں وہی شخص ہوں،جس کے لئے تم آئے ہو،اس شخص نے اپنے تمام ہتھیار اتارکر آپ کے سامنے رکھ دئیے،اور عرض کیا کہ یہ سب حضور کی نذر ہیں،میں اپنے اس فعل سے توبہ کرتا ہوں،اس کے بعد اس نے بیان کیا کہ فلاں شخص نے مجھے پانچ سو روپئے آپ کو شہید کرنے کے لئے دئیے ہیں،اور میں مال کے لالچ اور شیطان کے فریب میں آکر اس حرکت پر آمادہ ہوگیا،اور یہاں تک پہونچا،اللہ تعالی معاف فرمائے،اور آپ بھی درگزر کریں،اس کے بعد اس نے بیعت کی،آپ نے اس کے سارے ہتھیار واپس کردئیے،اور پانچ روپئے اوپر سے دئیے،اور ان پانچ روپیوں میں سے ایک روپئے کو الگ کرکے فرمایا کہ یہ چار تو اپنی ضروریات میں خرچ کرنا اور اس ایک کو محفوظ رکھنا اور کسی کی نوکری کبھی نہ کرنا،ان شاء اللہ تم زندگی میں پھر کبھی محتاج نہ ہوگے،اور ہمیشہ خوش حال رہوگے۔(سیرت سید احمد شہید۔ج۲۔ص۴۷۵)