نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ضبط وتحمل بے نظیر تحمل: حضرت مولاناحبیب الرحمان صاحب کو اللہ تعالی نے مثالی ضبط وتحمل عطا فرمایا تھا، دارالعلوم دیوبند کی زمین سے متصل کسی دیوبند کے رئیس کی زمین تھی،اس کاکچھ حصہ دارالعلوم کے لئے خریدلیاگیا تھا،اس رئیس کے انتقال کے بعد اس ایک وارث نے ایک روز دارالعلوم کے صحن میں پہونچ کر اس زمین کی حق داری کا دعوی کیا اور حضرت مولانا حبیب الرحمان صاحب کو خطاب کرکے بآواز بلند برا بھلا کہنا شروع کیا،اس کا انداز گفتگو اس قدر اشتعال انگیز تھا کہ مولانا کے بعض خدام کو فطری طورپر اشتعال ہوا اور انہوں نے اس کو اسی زبان میں جواب دینے کا ارادہ کیا،لیکن مولانا نے ان کو روکا اور ان صاحب سے فرمایا کہ شیخ صاحب!آپ فضول ناراض ہوتے ہیں،ذرا اندر تشریف لائیے،اطمینان سے باتیں کریں گے،مگر وہ صاحب بدستور غیظ وغضب کا اظہار کرتے رہے۔ مولانا نے کچھ دیر کے بعد فرمایا:اندر چل کر بیٹھئے تو سہی،وہاں بات کریں گے،اور پھر انہیں زبردستی دفتر اہتمام میں لے گئے،ان کی خاطر تواضع کی اور جب ذرا ٹھنڈے ہوگئے تو مولانا اپنی جگہ سے اٹھے،ایک الماری کھولی،اس میں کچھ کاغذات لے کر آئے اور ان صاحب کے سامنے پھیلا دئیے کہ دیکھئے یہ زمین آپ کے مورث نے فلاں تاریخ کو دارالعلوم کے ہاتھ فروخت کردی تھی اور اس کی رجسٹری بھی ہوچکی ہے،ان صاحب نے کاغذات دیکھے تو شرمندہ ہوئے اور مولانا نے جس صبر وضبط اور تحمل کا مظاہرہ فرمایا اس سے بے حد متأثر ہوکر گئے۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۱۔ص۲۷۵)