نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
لے کر اپنے شاگرد مولانا محمد اسحاق صاحب کے پاس پہونچے، اورفرمایا ،مولوی اسحاق! یہ لڑکا تمہارے سپرد ہے، اچھی طرح پڑھاؤ، چنانچہ مولانا محمد اسحاق صاحب نے پوری توجہ اورکوشش کے ساتھ پڑھانا شروع کردیا، اورصاحبزادے عبدالرشید اسی لگن اورجد وجہد کے ساتھ تحصیل علم میں مشغول ہوگئے۔ مولانا عبدالرشید صاحب ایک رئیس گھرانے کے فرد تھے، زمانہ طالب علمی میں ہر وقت مدرسہ کے دروازے پر ذاتی سواری کھڑی رہتی تھی، صبح کو کپڑے کا جو جوڑا زیب تن ہوتا ، شام کو وہ اتر جاتا، اوراس کی جگہ دوسرا لباس آجاتا، تا ہم تعلیم میں بہت محنت کرتے، مولانا محمد اسحاق صاحب فرماتے کہ عبدالرشید رہتا تو رئیسانہ ٹھاٹ سے ہے مگر پڑھنے کا بھی حق خوب ادا کرتا ہے۔دستار نیابت تعلیم آہستہ آہستہ آگے قدم بڑھاتی رہی، آخر وہ وقت آیا کہ رسمی طور سے آپ فارغ التحصیل ہوگئے، دستار بندی کے لئے صوبہ بہار کے نامور عالم دین ومجاہد ابوالمحاسن مولانا محمد سجاد صاحب تشریف لائے، دستار باندھتے وقت فرمایا کہ میاں عبدالرشید! یہ دستار فضیلت نہیں دستار نیابت ہے، اس کی لاج رکھنا،نہ جانے ان الفاظ میں کون سی آگ تھی، جس نے رئیس صاحبزادہ عبدالرشید کے سارے رئیسانہ ٹھاٹ کو جلاکر خاکستر بنادیا، اوراس آگ ہی سے مولانا عبدالرشید کندن بن کر نمودار ہوئے۔ نیا بھوجپور کچھ اپنی اورکچھ والدہ کی رقم لے کر ایک عربی مدرسہ کی بنیاد ڈالی،بعد میں اور لوگ بھی اس کے تعاون کے لئے آگے بڑھے، اس طرح جامعہ اشرفیہ قائم ہوا،مولانا کو مکاتب و مدارس قائم کرنے کا عجب ذوق تھا، جگہ جگہ جامعہ اشرفیہ کی شاخیں کھولیں، فرماتے تھ کہ جی یہ چاہتا ہے کہ تین سو ساٹھ مدرسے کھل جائیں، تا کہ سال کا ہروز ایک مدرسہ میں گذرے، اوراسی میں دم نکل جائے۔مرد مؤمن کی آخری سانسیں: ایک بار ایک جگہ سے دوسری جگہ تبلیغ وہدایت کے پروگرام کے تحت تشریف لے جارہے تھے، ساتھ میں اوررفقاء بھی تھے، سائیکل سے سفر ہورہا تھا، راستہ میں فم معدہ میں درد ہوا، یہ