نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
عبادت گزاری: بنارس مظہر العلوم میں جلسہ تھا ۔ میں اس وقت غازی پور میں مدرس تھا ، شوق تھا کہ حضرت قاری صدیق صاحب کو غازی پور لاؤں ، بنارس حاضر ہوا ، امید وار اور بھی تھے ، لیکن حضرت کو محدث کبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن الاعظمی قدس سرہٗ کی خدمت میں پہونچنا تھا ، میری درخواست منظور ہوگئی ، کیونکہ غازی پور راستے میں ہے ، ایک بجے کے بعد گاڑی وہاں سے نکلی غازی پور پہونچے تو صبح صادق ہونے میں ایک گھنٹہ باقی تھا اور لوگ تو سونے کے انتظام میں لگ گئے اور حضرت مسجد کے ایک گوشہ میں تہجد میں مشغول ہوگئے ۔عبادت گزاری: جاڑے کا موسم تھا ، ہم چار پانچ لوگ حضرت قاری صدیق صاحب کے ساتھ ایک کمرے میں آدھی رات کے بعد سوئے تھے، پروگرام یہ تھا کہ سویرے اٹھ کر اپنی فجر جماعت سے ادا کرکے بس پکڑنی ہے ، میری آنکھ کھلی تو فجر کا وقت ہونے میں پندرہ بیس منٹ باقی تھے ۔ پورا قافلہ سورہا تھا ، میں سوچ رہا تھا کہ جگاؤں یا نہ جگاؤں؟ پھر فیصلہ کیا کہ نہیں جگاؤں گا ، ان کا سونا دوسروں کے جاگنے سے افضل ہے، ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ ایک صاحب کی آنکھ کھلی، وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے ، ان کے ہڑبڑانے سے حضرت مولانا بھی جاگ گئے ، جاگنا تھا کہ بجلی کی تیزی سے بستر سے الگ ہوگئے اور اس نیت سے کہ ابھی بس اڈے جاناہوگا ، سب کے سامان سمیٹے اور فوراً مسجد چلے گئے ، ہم لوگ بھی ذرا عجلت میں استنجاء ووضو سے فارغ ہوکر پہونچے تو دیکھا کہ حضرت مولانا ایک گوشے میں اطمینان سے نوافل پڑھ رہے ہیں ، مجھے حیرت ہوئی کہ ان کے وقت میں کتنی برکت ہے !خیر خواہی ودعا: خدمت کی پہلی بنیاد دعا ہے اور حضرت قاری صدیق صاحب تو اﷲ والے تھے ہی، بڑے اہتمام سے دعا کرتے تھے ، بعض مرتبہ تو اس طرح دعا کرتے تھے کہ جس کیلئے دعا کرتے تھے اسے معلوم بھی نہ ہوتا اور مولانا اﷲ تعالیٰ سے دعا کرکے اس کاکام پورا کرادیتے ۔ ایک چھوٹی سی بستی میں پردھانی کا الیکشن تھا ، اس جگہ عدد کے اعتبار سے مسلمان کم ہیں مگر وجاہت کے اعتبار سے یہی غالب ہیں ، لیکن اب آزادی اور بے راہ روی کا زور ہے ، اندیشہ تھا کہ غیر مسلم پردھان ہوجائے گا تومسلمانوں کو نقصان پہونچے گا،پردھانی کیلئے ایک بااثر ہندو اور ایک فارغ دیوبند مولوی صاحب امیدوار تھے ، اﷲ کا کرنا کہ خلاف توقع مولوی صاحب اچھے ووٹوں سے کامیاب ہوئے ، انھیں پردھان کی معیت میں میری حاضری حضرت کی خدمت میں ہوئی،میںنے عرض کیا کہ حضرت ! یہ پردھان صاحب ہیں ، حضرت کا چہرہ کھل اٹھا ، فرمایا کہ مجھے کسی ذریعہ سے معلوم ہوگیا تھا کہ یہ پردھانی کے امیدوار ہیں ۔ میں ان کیلئے برابر دعا کررہا تھا کہ یہ جیت جائیں ، اﷲ کا شکر ہے ، پھر ان کو نصیحتیں کرنے لگے ۔