نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
۵مقدمہ مولانا ضیاء الحق صاحب خیرآبادی مدظلہ ۱۸۵۷ء کی تحریک آزادی کی ناکامی کے ساتھ ہندوستان میں اسلامی حکومت کا چراغ بھی گل ہوگیا ، چونکہ اس تحریک میں علماء کرام نے قائدانہ رول ادا کیا تھا اس لئے انگریزوں نے اس کا بدلہ اس طرح لیا کہ خود انگریز مورخین نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ پچاس ہزار سے زیادہ علماء کرام کو پھانسی دی گئی ، علماء کرام کی اتنی بڑی تعداد کے ختم ہوجانے کے بعد یہ اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں یہاں سے دین ہی کاخاتمہ نہ ہوجائے ، اس لئے کہ دین کی بقا علمِ دین سے ہے ، جب علماء ہی نہ ہوں گے تو علم کیونکر باقی رہے گا ۔ یہ صورتحال دیکھ کر اس زمانے کے مخلص علماء کرام واہل دل حضرات کی ایک جماعت نے یہ فیصلہ کیا کہ عوامی طرز کا ایک مدرسہ قائم کیا جائے، جس کے ذریعہ عوام کو علماء اور دین سے مربوط کیا جائے ۔ چنانچہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بارایک ایسا ادارہ وجود میں آیا جس کا تمام تر مدار عوامی چندے پر رکھا گیا ، یہ الہامی ادارہ دارالعلوم دیوبند تھا، جس نے ہندوستان کی تاریخ پر نہایت گہرے اثرات مرتب کئے۔ دار العلوم دیوبند کی بنیادایسے اخلاص وللٰہیت ، خداترسی اور تقویٰ واعتماد علی اﷲ پر رکھی گئی تھی جس نے بارگاہ خداوندی میںشرف قبول پایا اور اس سے ایسے قدسی صفت افراد کی جماعت وجود میں آئی جس کی نظیر چشم فلک نے کم ہی دیکھی ہے۔ ان کی سیرت وسوانح دورحاضر میں صحابہ و تابعین اورا کابر متقدمین کا سچا نمونہ تھی، ایسا نمونہ جس نے قرآن وحدیث کے نصوص کی عملی تشریح دنیا کے سامنے رکھ دی اور ایمان وعمل کا راستہ آسان کردیا۔ان کے احوال وواقعات کو پڑھ کر ایمان