نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
نہیں ہے،اس لئے علما کا غیبت کرنا ان کے اخلاق عالیہ پر سخت بدنما دھبہ ہے،آپ مطمئن رہیں ، میں نے سب کچھ معاف کردیا،کہتے ہیںکہ پھر جودونوں بزرگوں میں دوستی قائم ہوئی تو مرتے دم تک باقی رہی۔(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ۔ص۵۳)امام صاحب کی عبادت گزاری: یہی مسعر بن کدام فرماتے ہیں کہ میں امام ابو حنیفہ کو دیکھا کرتا تھا کہ فجر کی نماز ادا کرکے تلامذہ کے حلقے میں تعلیم کے لئے بیٹھ جاتے اور عصر تک مسلسل مشغول رہتے،اس دوران نہ تو تازہ وضو کی ضرورت پیش آتی اور نہ کھانا تناول فرماتے،اور نہ ہی پانی پیتے،پھر عصر کے بعد مغرب تک اور مغرب کے بعد عشا تک مسلسل تعلیم علم میں مصروف رہتے،میں نے اپنے دل میں سوچا کہ یہ شخص تو پورے دن درس وتدریس میں منہمک رہتا ہے تو عبادت ونوافل کی فرصت اسے کب ملتی ہے؟ایک دن طے کیاکہ دیکھنا چاہئے کہ یہ رات میں کیا کرتے ہیں؟دن بھر کے کام تو سب کے سامنے ہیں،ممکن ہے رات میں کچھ عبادت وغیرہ کرتے ہوں،ایک رات یہی ارادہ کرکے ان کی نگرانی میں لگ گیا،کیا دیکھتا ہوں کہ سب کے ساتھ نماز عشا پڑھ کر اپنے گھر چلے گئے،جب تمام لوگ سو گئے اور گلیوں میں آمد ورفت کا سلسلہ بند ہوگیا تو آپ گھر سے نکل کر مسجد میں آگئے،اور پوری رات نماز وعبادت میں مشغول رہے،جب صبح ہونے کو آئی اور لوگ نیند سے اٹھنے لگے تو آپ پھر گھر چلے گئے،جب صبح کی نماز کے لئے لوگ مسجد میں آنے لگے تو امام صاحب بھی لباس درست کرکے اور ڈاڑھی میں کنگھی کرکے مسجد تشریف لائے،فجر کی نماز پڑھ کر پھر حسب معمول درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔ مسعر فرماتے ہیں کہ میں نے دل میںخیال کیاکہ چند روز کے لئے شاید انہوں اپنا یہ معمول مقرر کرلیا ہو،لیکن یہ چند روزہ بات نہ تھی،میں وصال کے وقت تک یہی دیکھتا رہا،میں نے انہیں ہمیشہ روزہ دار پایا،ایسا کبھی نہیں دیکھا کہ وہ روزہ سے نہ ہوں،اور نہ کبھی دیکھا کہ رات میں لحظہ بھر کے لئے سوئے ہوں،البتہ ظہر سے پہلے تھوڑی دیر برائے نام چھپکی لے لیا کرتے تھے، حضرت مسعر کے شاگرد ثابت کا بیان ہے کہ حضرت مسعر بھی اپنی وفات سے پہلے عبادت و ریاضت میں بہت مجاہدہ کرنے لگے تھے تاآنکہ حالت سجدہ ہی میں وصال ہوا۔فرحمہما اللہ