نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کمزوروں پر رحم: مولوی سید محمد علی صاحب ،صاحبِ مخزن احمدی کہتے ہیں کہ ایک رات سید احمد شہید مجھے الگ لے گئے،اور خصوصیت کے ساتھ سمجھایا اور کہا کہ کل یا پرسوں ہم دہلی جائیں گے،ہماری خواہش ہے کہ آپ بھی ہمارے ساتھ چلیں،میں نے کہا کہ آپ کے پاس سوائے ان کپڑوں کے جو بدن پرہیں،کوئی سامان نہیں،آپ ہی ایسی بے سروسامانی کی حالت میں سفر کی ہمت رکھتے ہیں، میں کم ہمت ایسے سفر کی طاقت نہیں رکھتا،اس طرح دو تین دن گزرگئے،اور لشکر کا کوچ ہوگیا،دوپہر کو ہم لوگ منزل پر پہونچے اور سب ہمراہی ایک جگہ اکٹھے ہوئے تو معلوم ہوا کہ سید صاحب نہیں ہیں،جہاں جہاں احتمال تھا،شام تک تلاش کیا،لیکن پتہ نہ چلا،چونکہ یہ سفر محمدی کے جنگل میں تھا، اور وہ جنگل نہایت خطرناک اور درندوں ،شیر بھیڑیے،ریچھ اور ہاتھی کے لئے مشہور تھا،اور ہر منزل پر ایک دو آدمی ان کا شکار ہوجاتے تھے،اس لئے ہم سب کو فکر ہوئی کہ نصیب دشمناں کوئی حادثہ تو نہیں پیش آیا،رفتہ رفتہ اس کا یقین آگیا،تین دن رات ہم لوگ اسی رنج میں والم میں مبتلا رہے، چوتھے روز محمدی کی طرف سے لشکر کا ایک آدمی آیا،اس نے کہا کہ ایک میاں صاحب اس حلیہ کے جو صرف حضرت ہی کا ہوسکتا تھا،مجھے راستہ میں دکھائی دئیے،ان کے سر پر راب کا گھڑا تھا،اورپیچھے ایک سپاہی تھا،میں نے کہا،میاں سپاہی!یہ صاحبزادے تو شریف معلوم ہوتے ہیں، کیا ماجرا ہے؟ اس نے یہ عجیب قصہ سنایا کہ جب میں اپنے مکان سے چلا تو ایک بوڑھے کے سوا کوئی مزدور نہ ملا، وہ بوڑھا بوجھ اٹھانے کے قابل نہ تھا لیکن اس پر کئی فاقے ہوچکے تھے،اس نے اس امید سے کہ پیٹ بھر نے کی مزدوری مل جائے گی،بوجھ لے لیا اور گرتا پڑتا بہزار خرابی میرے ساتھ چلا،تھوڑی دیرکے بعد یہ صاحب ملے اور مزدور کی یہ حالت دیکھ کر ان کے آنسو نکل گئے اور مجھ سے کہا:بندۂ خدا!کچھ خدا کا خوف کر،کیوں اس بے چارے سے بے گار کرارہا ہے؟میں نے کہا میں نے اس پر زبردستی نہیں کی ہے،بلکہ اس کو مزدور کیا ہے،آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نہ کہا کہ دوروز سے فاقہ تھا،میں نے کہا کہ مزدوری کرلوں ،شاید پیٹ بھرنے کا سامان ہوجائے، آپ نے مجھ سے کہا ،اگر مزدوری تمہارے پاس ہوتو اس کو دیدو،ورنہ خدا کے غضب سے دڑو،میں اسی وقت پیسے نکال کر دیدئیے،آپ نے کہا کہ اب تھوڑی دیر اس درخت کے نیچے بیٹھ کر دم لے لو، میں بیٹھ