نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
واقفیت کے حقوق: ایک صاحب پان کی ڈبیہ پالش کی ہوئی لائے تو حضرت والا مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا :کیا پالش کی اجرت دیدی ہے؟لانے والے نے عرض کیا کہ حضرت وہ جاننے والا تھا،اس لئے اس نے نہیں لی،اس پر حضرت نے فرمایا یہ جاننے کا حق صرف ایک ہی جانب ہے یا دونوں طرف سے ہے؟تم بھی کبھی جاننے کا حق اداکرتے ہو،یا وہی پٹتا رہے،کبھی آنے دو آنے کی چیز تم بھی تو دیدیا کرو کہ یہ میرا جاننے والا ہے۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۲۔ص۸۸۶)حقوق مدرسہ میں احتیاط: حضرت مفتی شفیع صاحب قدس سرہ نے اپنا واقعہ سنایا کہ دارالعلوم دیوبند کی ملازمت کے آخری سالوں میں بعض عوارض کی وجہ سے امور مفوضہ کے ادا کرنے کے لئے پورا وقت نہ دے سکتا تھا،کچھ کوتاہی ہوجاتی تھی،اور تنخواہ مجھے پوری مل جاتی تھی،مگر مجھے اس کا شدت سے احساس تھا،دارالعلوم سے علیحدہ ہوا تو مجھے بڑی فکر ہوئی کہ مدرسہ کا حق میرے ذمہ ہے،اس کے ادا کرنے کی کیا صورت ہو؟اس وقت میرے پاس زائد سرمایہ بھی نہ تھا جو مدرسہ میں داخل کردیتا، ہاں ایک ذاتی کتب خانہ کافی مالیت کا تھا،وہ میں نے مدرسہ میں داخل کردیا اور مدرسہ کے حق سے سبکدوش ہوا،اور اس کی مجھے بڑی خوشی ہوئی۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۲۔ص۱۰۸۴)احتیاط کی مثال: مولانا رشید احمد گنگوہی فرماتے تھے کہ شاہ اسحاق صاحب کے شاگردوں میں تین شخص نہایت متقی تھے،اول درجہ کے مولوی مظفر حسین صاحب ،دوسرے درجہ کے شاہ عبدالغنی صاحب، تیسرے درجہ کے نواب قطب الدین خان صاحب۔اس کے بعد فرمایا کہ ایک مرتبہ نواب قطب الدین صاحب نے شاہ اسحاق صاحب ،مولوی محمد یعقوب صاحب اور مولوی مظفر حسین صاحب اور چند دوسرے احباب کی دعوت کی،شاہ اسحاق صاحب نے منظور فرمالی،اور مولوی محمد یعقوب صاحب نے بھی،مگر مولوی مظفر صاحب نے منظور نہ فرمائی،اس سے نواب قطب الدین صاحب کو ملال ہوا،اور انہوں نے شاہ اسحاق صاحب سے شکایت کی کہ میں نے مولوی مظفر حسین صاحب کی بھی دعوت کی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا،شاہ صاحب نے مولوی مظفر حسین صاحب پر عتاب فرمایا،اور