نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
کچھ جاگتارہا، اسی کشمکش میں ایک بج گیا، میں اس صورتحال سے تنگ آگیاتھا ، پانی لے کر باہر نکلا کہ استنجاء سے فارغ ہوکر وضو کرلوں ، کمرے سے تھوڑے فاصلے پر استنجاء کے لئے بیٹھا تو میرے دائیں بائیں درختوں سے ایسی آوازیں آنے لگیں جیسے کوئی لکڑی توڑرہا ہو، استنجاء سے فارغ ہوکر اٹھاتو لالٹین کی روشنی میں دروازے پر ایک آدمی کھڑا دکھائی دیا ، قریب پہونچا تو غائب ہوگیا ، میں نے وضو کیا اور ودرکعت نماز میں پوری سورۂ بقرہ کی تلاوت کی ، مجھ کو گمان ہوچلاتھا کہ یہ کوئی جِن ہے جو روپ بدل بدل کر مجھے وحشت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے ، اور اس علاقے میں بکثرت تجربہ ہوا کہ جناتوں کی بہتات ہے ، نماز سے فارغ ہوکر میں بیٹھا کچھ پڑھتا رہا ، ابھی صبح صادق کی کرن نہیں پھوٹی تھی ، مجھے قضائے حاجت کاتقاضا ہوا، اس دیہات میں بیت الخلاء کہاں میسر ! میں نے پانی لیا اور میدان کی طرف نکل پڑا ، موقع کی دعائیں پڑھ کر ایک مناسب جگہ دیکھ کر بیٹھ گیا ، بیٹھناتھا کہ ایک ہنگامہ شروع ہوگیا ، دائیں بائیں ، آگے پیچھے سے مٹی کے بڑے بڑے ڈلوں کی بارش شروع ہوگئی ،لیکن کوئی ڈلا نہ بدن پرآتا نہ بدن کے قریب گرتا ، دودوچار گز کے فاصلے پر وہ ڈلے گرتے رہے ، میں فارغ ہوکر اٹھا تو ڈلوں کے حملے بند ہوگئے ، اطمینان سے کمرے پر واپس آگیا ، مجموعی طور سے اس واقعے سے دل میں وحشت کی سی کیفیت پیدا ہوئی ، مگر بحمد اﷲ خوف طاری نہیں ہوا، میں دوپہر تک سوچتا رہا کہ یہ سرگزشت کسی سے ذکر کروں یا نہ کروں؟ اﷲ جانے ان لوگوں پر کیا اثر پڑے؟ مگر اس قسم کی باتیں ہضم کرنا خاصامشکل کام ہے ، اور میں اعتراف کرتا ہوں کہ مجھ سے یہ مشکل کام نہ ہوسکا، ظہر کی نماز کے بعد کچھ لوگوں سے میں نے اس کا تذکرہ کیا ، تو ایک صاحب کہنے لگے کہ جی! اس کمرے میں ایک جِنّیہ رہتی ہے ،میں نے کہا جب یہ بات آپ کو معلوم تھی تو مجھے پہلے ہی بتادینا چاہئے تھا تاکہ میں اس کی کوئی تدبیر کررکھتا ، خیر یہ بات رفت وگزشت ہوگئی اور اس جنّیہ نے اس کمرے کو چھوڑدیا بلکہ اس گاؤں کو چھوڑدیا ، اس سے پہلے اس کمرے میں کوئی رات میں رہنے کی ہمت نہیں کرتاتھا ، اس قصے کے بعد وہ آباد ہوگیا۔نیت کی برکت: بمبئی میں ایک صاحب ثروت کے مکان پر تھا ، ان کا تعلق قدرے دینداری سے بھی تھا ، کہنے لگے مولانا آپ وعظ کہتے ہیں ، ایک ایسی چیز آپ کو دکھاتا ہوں جو آپ کے وعظ وتقریر کیلئے