نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
طرح کے خرخشے اور فتنے کی گنجائش نہیں رہے گے جس سے آپ دوچار ہوئے ہیں،اور آپ کی اولاد کے مستقبل کے لئے بھی یہ مدرسہ کام آئے گا،یعنی مستقل ذریعہ معاش کا ایک وسیلہ ہوجائے، والد صاحب نے ان کی بات سن لی اور کچھ نہیں کہا،میں وہیں بیٹھا ہوا تھا،فون رکھنے کے بعد مجھ سے کہنے لگے کہ مدارس کو میں صرف اور صرف دین کی خدمت کا ذریعہ سمجھتا ہوں،اور اسی جذبہ سے ابھی تک میں نے مدرسوں میں کام کیا ہے،میں مدرسہ کو کبھی بھی ذریعہ معاش نہیں سمجھا،اور نہ کبھی تنخواہ کی غرض سے مدرسہ میں پڑھایا،اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں تو یہ لوگ چاہتے ہیں کہ مدرسہ قائم کرکے اپنی اولاد کے لئے اس کو معاش کا وسیلہ بنادوں،یہ کام مجھ سے نہیں ہوسکتا،جیسے میری معاش کا انتظام اللہ نے کیا اسی طرح ان شاء اللہ میری اولاد کی بہتر معاش کا انتظام اللہ کرے گا۔ (از مرتب)اولاد کی اخروی خیرخواہی: ایک مرتبہ ایک صاحب نے والد صاحب سے کہا کہ آپ نے اپنی تمام اولادکو دینی تعلیم دلائی،کسی کوتو کالج میں بھیج دئیے ہوتے اور ڈاکٹر یا انجینئر بنایا ہوتا۔والد صاحب نے کہا کہ ایک مرتبہ بعینہ یہی سوال کسی صاحب نے عطاء اللہ شاہ بخاری علیہ الرحمہ سے بھی کیا تھا،تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ دنیاوی تعلیم دلاکر جہنم کے راستے پر لگانے سے بہتر ہے کہ میں اسے اپنے ہاتھوں سے ذبح کردوں۔میرا بھی آپ کے لئے یہی جواب ہے۔ (از مرتب)بیماری میں شریعت کا لحاظ: والد صاحب کے گردے تو بہت پہلے سے متاثر تھے پھر اخیر میں بالکل ناکارہ ہوگئے تھے،ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق ڈائلیسیس ضروری ہوگئی تھی مگر والد صاحب ذہنی اعتبار سے اخیر تک ڈائلیسیس کے لئے تیار نہیں تھے،کہتے تھے کہ ڈائلیسیس کا عمل مدت طلب عمل ہے،کم سے کم تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں،میں نہیں چاہتا کہ اتنی دیر تک میرا جسم ڈاکٹروں کے ہاتھ کا کھلونا بنے، اور پھر عموما ہاسپٹل میں لڑکیاں کام کرنے والی ہوتی ہیں،میں مریض بن کر لیٹا رہوں گا تو ان کا بھی میرے پاس آنا جانا رہے گا،اور یہ مجھے برداشت نہیں ہے،اور سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ اس