نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
بار ایک قریبی ہاٹ میں جوہفتہ میں ایک دن لگتی تھی ، مولوی صاحب جارہے تھے ، ہاٹ تک پہونچنے کے لئے تقریباً ایک میل تک غیر آباد زمین طے کرنی ہوتی ہے ، یہ میدان ہی میں تھے کہ ایک طرف سے وہ شخص بھی بندوق لئے ہوئے آن پہونچا ۔ تاحد نظر اس وقت کوئی آدمی نہ تھا ، صرف یہی دونوں تھے ،اس شخص نے بھری ہوئی بندوق کی نال ان کے سینے کی طرف سیدھی کرکے کہا کہ اچھاموقع ہے آج میں فتنہ کی جڑ ہی صاف کردوں ، قریب تھا کہ وہ گولی چلادے ، انھوں نے قدرے چیخ کر کہا کہ’’ مومن کی مثال تو موتی چور کے لڈو جیسی ہے کہ اگر ٹوٹ جائے تو بوندیاں ہیں اور بندھا رہے تو لڈو ہے اسی طرح مومن اگر ماردیا جائے تو شہید ہے اور بچ جائے توغازی ہے ، اس کامرنا اور بچنا دونوں کامیابی ہے‘‘ ۔مولوی صاحب نے جب یہ بات کہی تو وہ ڈر گیا ۔ اور بندوق جھک گئی یا چھوٹ کر گر گئی ، اور ،مولوی صاحب آہستہ آہستہ ہاٹ کی طرف چلے گئے ، اور وہ بھی خاموشی سے بندوق لے کر اپنے گھر چلاآیا ، اس واقعہ سے مولوی صاحب کی اوردھاک بیٹھ گئیآپ کی تمام چیزوںمیں بڑائی تسلیم مگر۔۔۔۔۔۔: حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نوراللہ مرقدہ کی خدمت میں میرٹھ کے ایک شیخ الحدیث غالباً مولانا لائق علی صاحب تشریف لائے ، بوڑھے آدمی تھے ، حضرت سے ملے ، مصافحہ ہوا، معانقہ ہوا اور اس کے بعد زور سے چیخ مار کر رونے لگے ، حضرت ہائی بلڈ پریشر کے مریض تھے ، ان کے اس بے تحاشا رونے سے حضرت متاثر ہوئے ، چاہا کہ تھوڑی دیر کے لئے مولانا وہاں سے ہٹ جائیں ، انیس بھائی موجود تھے ، انھیں آہستہ سے اشارہ کر کے فرمایا کہ انھیں لے جاؤاور چائے وغیرہ پلادو ، انیس بھائی کہتے تھے کہ میں انھیں حضرت کے پاس سے اٹھالایا ، گریہ کا طوفان تھم چکا تھامگر سسکیاں باقی تھیں ، انیس بھائی نے پوچھا کہ حضرت آپ اس زور سے کیوں روئے ، انھوں نے بھرائی آواز میں جواب دیا کہ کہ بھائی میں گنہگار آدمی ہوں ، حضرت کے چہرۂ اقدس پر نظر پڑی تو میرے سب گناہ ایک دم آئینہ ہوگئے ، میں اپنی گنہگاری دیکھ کر ضبط نہ کرسکا ، بھائی میں بڑا گنہگار ہوں یہ کہہ کر پھر رونے لگے ۔ انیس بھائی نے دیکھا کہ یہ پھر سابقہ حال پر آگئے تو انھوں نے برجستہ کہا کہ حضرت آپ کی بڑائی بہت چیزوں میں تسلیم ہے ، آپ بڑے عالم ہیں ، بڑے بااخلاق ہیں ، بڑے بزرگ ہیں ، ان سب چیزوں میں ہم آپ کی بڑائی مانتے ہیں ، لیکن یہ کیا کہ