نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مرض الوفات مولانا محمد یاسین صاحب (متوفی۱۳۵۵ھ): مرض وفات میں دو ماہ تک ورم جگر اور کثرت اسہال کی شدید تکلیف اور بخار میں مبتلا رہے مگر لاٹھی کے سہارے مسجد میں پہونچتے رہے،جب اس کی بھی سکت نہ رہی تو مجبوراً ۵۶دن کی نمازیں گھر پر ادا کرنی پڑیں۔ اپنے لائق فرزند حضرت مفتی محمد شفیع صاحب سے ایک روز فرمانے لگے کہ شفیع ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں انہیں دستوں میں ختم ہوجائوںگا،مگر کچھ غم نہیں،کیوںکہ حدیث میں اس کو بھی شہادت فرمایا گیا ہے،شب جمعہ میں مغرب کے وقت حالت نازک اور بالکل نزع کا سا عالم تھا، مفتی صاحب کی والدہ نے مفتی صاحب سے فرمایا کہ اس وقت تم مسجد نہ جائو،نماز مغرب یہیں ادا کرلو،مگر جماعت کے اس عاشق نے اسی نزع کے عالم میں فرمایا’’نہیں مسجد‘‘حضرت مفتی صاحب نے حکم کی تعمیل کی،جمعہ کو صبح صادق کے وقت مفتی صاحب کو اٹھایاکہ جلدی کرو،میرے کپڑے اور بدن پاک کرنے ہیں،نماز قضا نہ ہوجائے؟کپڑے اور بدن پاک ہونے کے بعد فرمایا کہ مجھے وضو کے لئے بٹھائو،مفتی صاحب نے اٹھا یا تو معلوم ہوا کہ اعضا کی جان نکل چکی ہے،اٹھاتے ہی آنکھیںچڑھ گئیں،حالت بدل گئی،لٹادیا گیا،پھر کچھ سکون ہوا،اور ذکر وتوبہ واستغفار کرنے لگے، پھر اچانک مفتی صاحب کی والدہ محترمہ سے فرمانے لگے کہ رسول مقبولﷺ ۔اتنے الفاظ تو سنے گئے،اس کے بعد کوئی ایسا جملہ فرمایا کہ’’تشریف لائے‘‘یا اس کے ہم معنی جو سمجھ میں نہ آئے،نزع شروع ہوچکا تھا،کلمہ پڑھتے رہے،یہاں تک آواز ختم ہوگئی مگر زبان کی حرکت باقی رہی،بالآخر چند منٹ میں ان سب حرکات کو ہمیشہ کے لئے سکون ہوگیا،اور آپ کی اس دعا کی مقبولیت ظاہر ہوگئی جو اکثر پڑھا کرتے تھے۔